پاکستان کے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز پر خیبر پختونخوا کے علاقے درہ آدم خیل میں مبینہ طور پر حملہ اور فائرنگ کی گئی ہے۔ جس میں اُن کا ڈرائیور زخمی ہوا ہے۔
شبلی فراز نے حملے اور اس میں ان کے ڈرائیور کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
وفاقی وزیر شبلی فراز نے پاکستانی ٹی وی چینل 'سما' سے گفتگو میں کہا کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے کوہاٹ گئے تھے اور انہوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا تھا۔ البتہ جب وہ پشاور کے لیے واپس آ رہے تھے تو درہ آدم خیل میں ایک گروپ نے حملہ کیا۔
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کے سترہ اضلاع میں اتوار کو بلدیاتی انتخابات ہوئے جس میں ہزاروں امیدوار مدِمقابل تھے۔ انتخابات کے دوران کچھ مقامات پر ناخوشگوار واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔
شبلی فراز کے بقول حملہ کرنے والے گروپ نے سیاہ پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور وہ لگ بھگ چالیس، پچاس لوگ تھے۔ انہوں نے ان کی سیکیورٹی کی گاڑی پر پہلے حملہ کیا اور فائرنگ کی۔ جس کے بعد ان کی گاڑی پر حملہ کیا۔
وفاقی وزیر کے مطابق حملہ کرنے والے زیادہ نوجوان لگتے تھے، اور یہ بظاہر منصوبہ بندی سے کیا گیا حملہ ہے۔ البتہ وہ وثوق کے ساتھ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی خاص طور پر ان کے لیے ہی کی گئی تھی۔
اس سے قبل وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ وفاقی وزیر شبلی فراز پر کوہاٹ جاتے وقت فائرنگ کی گئی۔
انہوں نے بتایا تھا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ درہ آدم خیل کے مقام پر پیش آیا ہے۔
فواد چوہدری کے مطابق شبلی فراز حملے میں محفوظ رہے ہیں لیکن ان کا ڈرائیور شدید زخمی ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے شبلی فراز پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی خیبرپختونخوا سے فائرنگ کے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
خیال رہے کہ کالعدم تحریکِ طالبان کے ساتھ رواں ماہ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
شبلی فراز پر حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔