قومی احتساب بیورو نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی اہلیہ اور بیٹیوں کو مبینہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد کیسز میں نوٹس وصول کرا دیے۔
قومی احتساب بیورو لاہور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، انہوں نے سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، صاحبزادیوں جویریہ علی اور رابعہ عمران کو آمدن سے زائد اثاثوں اور مبینہ منی لانڈرنگ کے نوٹس بھجوائے ہیں۔
نیب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ٹیم شہباز شریف کی صاحبزادیوں کے گھر طلبی کے نوٹس پہنچانے گئی۔ طلبی کا نوٹس ذاتی طور پر جا کر وصول کرایا جاتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق، پولیس کی واحد گاڑی نیب ٹیم کی سیکورٹی کے لیے ہمراہ تھی۔ نیب اعلامیے میں بتایا گیا کہ شریف فیملی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس پر تحقیقات جاری ہے۔
نیب نوٹسز کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب کے صوبائی ایوان میں قائد حزب اختلاف اور شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے کہا کہ ''پچھلے دس دنوں کی کارروائی سے لگتا ہے اس ملک میں شریف خاندان کے خلاف ہی کارروائی کرنی ہے کہ وہ دہشت گرد لگیں''۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ ''نیب کی تیزی کے پیچھے کیا محرکات ہیں؟ آمدن سے زائد اثاثے پرانا کیس ہے''۔ بقول ان کے، ''بغض کی انتہا ہے اور نیب کے پیچھے عمران نیازی کھڑا ہے''۔
انھوں نے کہا کہ ''ڈی جی نیب سلیم شہزاد کہتے ہیں کہ نیب کی دودھ پتی بہت مشہور ہے پی کر جانا۔ ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کہتا ہے میں انڈر پریشر ہوں حکومت سے بات کریں سیٹلمنٹ کریں تو معاملہ رفع دفع ہوجائےگا؛ جب کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے نیب سیاست زدہ ہو گیا ہے''۔
پاکستان میں کرپشن کے خلاف تحقیقات کرنے والے ادارے، نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ اور صاحبزادیوں کو نوٹسز بھیجنے کے ساتھ ہی ایک چِٹھی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو بھی لکھی ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ نصرت شہباز، جویریہ علی، رابعہ عمران اور عائشہ ہارون کے نام ایگزٹ کنٹرول لِسٹ میں ڈالے جائیں۔
نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں شہباز شریف کی اہلیہ کو 17 اپریل؛ جبکہ صاحبزادیوں کو اپریل 17 اور 18 کو طلب کر رکھا ہے۔
نیب لاہور نے رواں ماہ کی پانچ اور چھ تاریخ کو حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے شہباز شریف کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا تھا۔