قومی اسمبلی میں جمہوریت کے حق میں اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کی پیش کی گئی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں اور انیس جنوری کو سپریم کورٹ میں ضرور حاضر ہوں گا۔
قومی اسمبلی نے 13 جنوری کو اے این پی کے سربراہ اسفند یا ر ولی کی طرف سے جمہوریت کے حق میں پیش کی گئی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے ۔نوید قمر نے قرارداد پڑھ کر ایوان میں سنائی ۔ مسلم لیگ ن،مسلم لیگ ہم خیال اور پیپلزپارٹی شیر پاؤ کے علاوہ تمام جماعتوں کے اراکین نے قرارداد کی حمایت کی ۔ اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت جے یو آئی( ف) کے لائق محمد نے بھی قرارداد کی حمایت کی۔
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اس موقع پر قومی اسمبلی سے خطاب میں قرارداد کے پاس ہونے پر اراکین کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ وہ عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے سے ٹکراؤ نہیں چاہتے ۔جس ادارے کے لئے ڈنڈے کھائے آج وہی کہہ رہا ہے کہ ہم وفادار نہیں۔ لیکن ہم ہر ادارے کا احترام کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ19 جنوری کو سپریم کورٹ میں ضرور حاضر ہوں گے ۔ عدلیہ ہو یا فوج موقف سے اختلافات ہو سکتا ہے، یہی جمہوریت ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ این آر او بنانے کی غلطی ہم نے نہیں کی تھی بلکہ اس کا خالق (پرویز مشرف) ملک سے باہر بیٹھا ہے ،انصاف کا تقاضہ تو یہ ہے کہ انہیں بھی سزا ملنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو ربڑ اسٹمپ کہنے والے بھول گئے ہیں کہ سب سے زیادہ قانون سازی اسمبلی نے کی ہے ۔ آج جمہوریت کے حق میں اکثریت کا مطلب دوسروں کو بلڈوز کرنا نہیں ۔ ہمیں کسی اعتماد کے ووٹ کی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ جس اسمبلی میں خود نہ ہوں اسے ربڑ اسٹیمپ کہہ دیا جائے ۔ اگر آپ بھی حکومت میں آئیں گے تو یہی منتخب لوگ ہوں گے ، کسی کے مینڈیٹ کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے ۔ اگر ہماری شکل پسند نہیں تو تحریک عدم اعتماد لائیں ۔ ہر چیز ختم نہیں ہو سکتی ، ہم جائیں گے تو سب جائیں گے۔
پارلیمنٹ کے باہر اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پارلیمنٹ کی آزادی ، آزاد عدلیہ کے بغیر ممکن نہیں ۔ اپوزیشن کی جانب سے بنیادی طور پر چار ترامیم پیش کیں گئیں جن میں ہم نے عوامی مسائل اٹھائے انہیں ایک ، ایک کر کے مسترد کر دیا گیا ۔حلف اٹھانے والے حلف بھول گئے ہیں ۔حکومت نے ایمان اور قانون کے خلاف قرارداد تیار کی ۔ حکومت نے پارلیمنٹ کو ڈھال بنایا ۔یہ قرارداد چند افراد کی نا اہلی اور جرائم بچانے کیلئے تھی ۔ دنیا میں کہیں بھی وزیراعظم اپنے اداروں کا ٹرائل نہیں کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت تقریروں سے مضبوط نہیں ہوتی بلکہ آئین اور قانون کی پاسداری کر کے مضبوط ہوتی ہے ۔ حکومت کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں ، اگر اسے خطرہ ہے تو اپنی نااہلی اور ناقص کارکردگی سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کو قواعد و ضوابط کے ساتھ چلایا جانا چاہیے ، سپیکر کی کرسی کو استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار حکمران ہیں اور پیپلزپارٹی سے بہتری کی کوئی امید نہیں۔