اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے حقوق کی پاسداری کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
اسلام آباد —
پاکستان میں اتوار کو اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم نواز شریف نے اپنے اپنے پیغامات میں ملک میں امن، رواداری اور ہم آہنگی کے فروغ اور جمہوری اقدار کی ترقی و تحفظ کے عزم کا اظہار کیا۔
صدر زرداری نے اپنے پیغام میں علمائے کرام اور عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مختلف عقائد کے لوگوں کے درمیان رواداری کو فروغ دیں۔
پاکستان میں اقلیتوں کے قومی دن کو سرکاری سطح پر منانے کا سلسلہ 2009ء میں شروع کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں بانی پاکستان قائداعظم کی 11 اگست 1947ء کی ایک تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اس عہد کی تجدید کریں کہ عقیدے میں اختلاف کے باجود ہم ایک قوم ہیں اور خوشحال اور متحد پاکستان کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔
پاکستان میں عیسائی، ہندو اور سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ دیگر مذاہب اور عقائد کے پیروکاروں کی ایک قابل ذکر تعداد آباد ہے۔
حالیہ برسوں میں عیسائی اور ہندو اقلیتیں عدم تحفظ کی زیادہ شاکی نظر آئیں جس کی وجہ ملک میں پیش آنے والے بعض ایسے واقعات تھے جن میں توہین اسلام کے قانون کا مبینہ طور پر غلط استعمال کرتے ہوئے انھیں نشانہ بنایا جانا بھی شامل ہے۔
گزشتہ برس خصوصاً جنوبی صوبہ سندھ میں سینکڑوں ہندوؤں کی پڑوسی ملک بھارت نقل مکانی کی خبریں بھی منظر عام پر آئیں جس کی وجہ انھیں مبینہ طور پر تبدیلی مذہب پر زبردستی آمادہ کرنے کی کوششیں بتائی گئی۔
اقلیتوں کی ایک نمائندہ غیرسرکاری تنظیم پاکستان مائنروٹیز موومنٹ کے ایک عہدیدار شاہد اقبال کا کہنا ہے کہ جب تک اقلیتوں کو ملک و قوم کا ایک برابر شہری اور فرد ہونے کا عملی طور پر احساس نہیں دلایا جاتا وہ عدم تحفظ کا شکار ہی رہیں گے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد اقبال کا کہنا تھا کہ’’ ہمیں وہی حقوق دیے جائیں جو یہاں مسلمانوں کو حاصل ہیں، ہمیں پاکستانی شہری سمجھا جائے کوئی چھٹے درجے کی قوم نہ سمجھا جائے، کیونکہ ہم بھی پاکستانی ہیں۔‘‘
اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے حقوق کی پاسداری کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
صدر زرداری نے اپنے پیغام میں علمائے کرام اور عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مختلف عقائد کے لوگوں کے درمیان رواداری کو فروغ دیں۔
پاکستان میں اقلیتوں کے قومی دن کو سرکاری سطح پر منانے کا سلسلہ 2009ء میں شروع کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں بانی پاکستان قائداعظم کی 11 اگست 1947ء کی ایک تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اس عہد کی تجدید کریں کہ عقیدے میں اختلاف کے باجود ہم ایک قوم ہیں اور خوشحال اور متحد پاکستان کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔
پاکستان میں عیسائی، ہندو اور سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ دیگر مذاہب اور عقائد کے پیروکاروں کی ایک قابل ذکر تعداد آباد ہے۔
حالیہ برسوں میں عیسائی اور ہندو اقلیتیں عدم تحفظ کی زیادہ شاکی نظر آئیں جس کی وجہ ملک میں پیش آنے والے بعض ایسے واقعات تھے جن میں توہین اسلام کے قانون کا مبینہ طور پر غلط استعمال کرتے ہوئے انھیں نشانہ بنایا جانا بھی شامل ہے۔
گزشتہ برس خصوصاً جنوبی صوبہ سندھ میں سینکڑوں ہندوؤں کی پڑوسی ملک بھارت نقل مکانی کی خبریں بھی منظر عام پر آئیں جس کی وجہ انھیں مبینہ طور پر تبدیلی مذہب پر زبردستی آمادہ کرنے کی کوششیں بتائی گئی۔
اقلیتوں کی ایک نمائندہ غیرسرکاری تنظیم پاکستان مائنروٹیز موومنٹ کے ایک عہدیدار شاہد اقبال کا کہنا ہے کہ جب تک اقلیتوں کو ملک و قوم کا ایک برابر شہری اور فرد ہونے کا عملی طور پر احساس نہیں دلایا جاتا وہ عدم تحفظ کا شکار ہی رہیں گے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد اقبال کا کہنا تھا کہ’’ ہمیں وہی حقوق دیے جائیں جو یہاں مسلمانوں کو حاصل ہیں، ہمیں پاکستانی شہری سمجھا جائے کوئی چھٹے درجے کی قوم نہ سمجھا جائے، کیونکہ ہم بھی پاکستانی ہیں۔‘‘
اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے حقوق کی پاسداری کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔