پاکستان کی نیوکلیئرسیفٹی سےوابستہ سابق عہدےدار سرورنقوی کا کہنا ہے کہ ’یہ خدشات درست نہیں کہ پاکستان کا جوہری پروگرام غیر محفوظ ہے‘۔ اِس سوال پر کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے محفوظ ہونے کے بارے میں بار بار سوالات اٹھائے جاتے ہیں، جمعے کو’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ ’اِس میں کوئی صداقت نہیں ۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ،پاکستان کی دوسری تنصیبات کےبارے میں شکوک و شبہات بجا ہیں، کیونکہ بہت سے ایسے واقعات ہوئے ہیں جِس میں سکیورٹی کو خطرہ لاحق رہا ہے۔ لیکن، جہاں تک نیوکلیئر پروگرام کا تعلق ہےوہ محفوظ ہے۔
اُن کے بقول، اقوام متحدہ کا جوہری توانائی کا ادارہ پاکستان سےمشاورت کرتا رہتا ہے، اور اُس کی طرف سے پاکستان کے سارے سولین جوہری توانائی کی تنصیبات کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ آئی اے اِی اے کی طرف سے پاکستان کو جوہری حفاظت سےمتعلق’تعاون حاصل ہے‘۔
ساتھ ہی، سرور نقوی کا کہنا تھا کہ جہاں تک نیوکلیئر پروگرام کی سکیورٹی کا تعلق ہے اِس کی نگرانی تربیت یافتہ خصوصی فورسز کرتی ہیں، جِنھیں امریکہ سے بھی’ پرسونیل لائبلٹی پروگرام‘ کے تحت تربیت حاصل ہوتی ہے، اور ’پھر یہ، کہ نیوکلیئر پروگرام سے وابستہ فورسز کے اہل کاروں کی ہر تین ماہ بعد جانچ ہوتی ہے آیا اُن کا رجحان کیا ہے، اُن کےنفسیاتی ٹیسٹ ہوتے ہیں۔‘
سرور نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان کا نیوکلیئر سیفٹی کا نظام کئی تہوں پرمشتمل ہے، خصوصی قوائدو ضوابط لاگو ہیں اورمتعدد مراحل سےگزرنا پڑتا ہے۔ اُن کے الفاظ میں، ’ساری باتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، پاکستان کا جوہری پروگرام کافی محفوظ ہے، اور آئی اے اِی اے نے اِس سلسلے میں اطمینا ن کا اظہار کیا ہے‘۔
وہ اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے (آئی اے اِی اے) میں پاکستان کے نمائندے کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: