پاکستان نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے امریکہ کی طرف سے اقوامِ متحدہ کے تحت ایک مجوزہ کانفرنس میں بھارت کو شامل کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کے کردار کے بارے میں باخبر رہنا ہو گا۔
یاد رہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے حال ہی میں افغانستان کے صدر اشرف غنی کے نام لکھے گئے ایک خط میں افغان تنازع کے حل کے متعدد تجاویز پیش کی تھیں جن میں اقوامِ متحدہ کے تحت امریکہ، چین، روس، پاکستان، ایران اور بھارت کی ایک کانفرنس کی تجویز بھی شامل ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اس حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان زاہد حفیط چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغان تنازع کے حل کے لیے امریکہ کی تازہ کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔ تاہم اُن کے بقول بھارت کا افغانستان میں قیامِ امن کے لیے کردار کبھی بھی تعمیری نہیں رہا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے اندر اور باہر بگاڑ پید کرنے والوں کے کردار پر نظر رکھنا ہو گی کیوں کہ ایسے عناصر افغانستان میں امن کے حق میں نہیں ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تواتر کے ساتھ افغان امن عمل کی حمایت کی ہے۔
ان کے بقول پاکستان کا شروع دن سے ہی یہ مؤقف رہا ہے کہ افغانستان میں پیش رفت صرف سیاسی تصفیے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ لہذٰا تمام فریقوں کو بات چیت کے عمل کو جاری رکھنا چاہیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
قبل ازیں پاکستان کے وزیرِ اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے افغانستان میں قیام امن کی لیے مجوزہ بین الاقوامی کانفرنس میں بھارت کو شامل کر نے پر کہا کہ ابھی تک افغانستان میں قیامِ امن کے لیے مختلف تجاویز سامنے آرہی ہیں۔ لیکن ان کے بقول پاکستان مناسب موقع پر اپنی رائے کا اظہار کرے گا۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ متعدد بار دنیا کو یہ واضح کر چکے ہیں کہ اگر آپ نے حل نکالنا ہے تو یہ حل بگاڑ پیدا کرنے والوں کے ذریعے ممکن نہیں ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے دعویٰ کیا کہ بھارت کو افغانستان کے امن سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کے بقول افغانستان میں امن کے نتیجے میں صورتِ حال تبدیل ہونے کے بعد وہاں بھارت کے اثرو رسوخ پر بھی اثر پڑے گا۔
بھارت نے پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان کے بیان پر تاحال کوئی تبصر ہ نہیں کیا ہے۔ لیکن بھارت قبل ازیں اسلام آباد کے ایسے بیانات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ نئی دہلی افغانستان کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کرتا رہا ہے۔
'امریکہ افغان امن عمل میں تمام علاقائی ممالک کی شمولیت چاہتا ہے'
دوسری جانب بین الاقوامی امور کی تجزیہ کار ہما بقائی کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکہ کی کوشش ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں کے لیے علاقائی اتفاق رائے کو وسعت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے ہونے والی تازہ کوششوں میں امریکہ نے ایران اور بھارت کو بھی شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔
ان کے بقول امریکہ کی کوشش ہے کہ اٖفغانستان میں امن کے حصول کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ افغانستان میں تشدد میں کمی ہو۔
ہما بقائی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کی نئی کوششوں کو پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ ان کے بقول امریکہ کی کوشش ہے کہ افغانستان میں مشترکہ کوششوں کے ذریعے امن قائم کیا جائے۔
ہما بقائی کا کہنا ہے کہ اگر افغانستان میں بھارت کے کردار سے متعلق پاکستان کے تحفظات دور ہو جاتے ہیں تو ان کے بقول پاکستان کو افغانستان اور بھارت کے تعلقات اور بھارت کے افغان امن اعمل میں کسی کردار پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔