مشکل کا یہ مرحلہ جلد ختم ہو جائے گا: وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اور فوج مل کر نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی تکالیف اور مشکلات کو کم کرنے کے لیے کام کرے گی۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضرب عضب‘ کے آغاز کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے جمعہ کو قبائلی علاقوں سے متصل صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع بنوں کا دورہ کیا جہاں اُنھوں نے اب تک نقل مکانی کرنے والے خاندانوں سے بھی ملاقات کی۔

وزیراعظم نواز شریف نے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں سے خطاب میں کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نجات ضروری ہے۔

’’اُمید ہے کہ بہت جلد یہ مشکل کو مرحلہ ختم ہو جائے اور آپ امن کے ساتھ دوبارہ اپنے گھروں کو واپس جائیں گے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو شمالی وزیرستان سے گھر چھوڑ کر آنے والوں کی مشکلات کا ادراک ہے اور انھیں امید ہے کہ یہ مشکل جلد ختم ہو جائے گی۔

’’یہ آپ کے لیے مشکل کی گھڑی ہے، یہ (فوجی کارروائی) ایک ایسا معاملہ تھا جو کرنا بہت ضروری تھا اور اس کی وجہ سے آپ کو جو مشکل درپیش ہے اس کو حل کرنا بھی یقیناً ضروری ہے۔‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اور فوج مل کر نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی تکالیف اور مشکلات کو کم کرنے کے لیے کام کرے گی۔

شمالی وزیرستان میں آپریشن میں شریک فوجی

15 جون کو شمالی وزیرستان میں فوج نے ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کی تھی اور اس بنا پر وہاں سے اب تک لگ بھگ پانچ لاکھ افراد نقل مکانی کر کے خیبر پختنونخواہ کے بندوبستی علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔

حکومت نے نقل مکانی کر کے آنے والوں کے لیے بنوں میں کیمپ قائم کر رکھا ہے لیکن یہاں محدود تعداد میں ہی لوگوں نے رہائش اختیار کی ہے۔ اکثر لوگ اپنے رشتے داروں یا پھر کرائے کے گھروں میں رہ رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی فوری امداد اور اُن کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

’’مسائل ضرور ہیں لیکن ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ پاکستان کے اندر سے امن قائم کرنا ہے اور آپ کی دعاؤں سے امن قائم ہو کر رہے گا۔‘‘

انھوں نے نقل مکانی کر کے آنے والوں کو حکومت کی ہر ممکن مدد کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ہر خاندان کے لیے امدادی پیکیج کی رقم کو 12 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کیا جائے گا اور رمضان کے مہینے میں ہر خاندان کو بیس ہزار روپے کا خصوصی الاؤنس بھی دیا جائے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں جن گھروں کو نقصان پہنچے گا حکومت نے ان کو دوبارہ تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔

وزیراعظم کے ہمراہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے گورنر اور وزیراعلٰی بھی تھے۔ بنوں پہنچنے پر وزیراعظم نواز شریف کو آپریشن ’ضرب عضب‘ اور اس کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

شمالی وزیرستان میں اب تک دہشت گردوں اور اُن کے زیر استعمال ٹھکانوں کو جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس میں فوج کے مطابق غیر ملکی شدت پسندوں سمیت 320 سے زائد جنگجو مارے جا چکے ہیں۔

فوج کے مطابق شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے مضبوط گڑھ کہلائے جانے والے علاقوں کو گھیرے میں لیا جا چکا ہے اور شدت پسندوں کے فرار کی کوششوں سے نمٹنے کے لیے ماہر نشانہ باز بھی تعینات کیے گئے ہیں۔