اسلام آباد —
وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ حکومت نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ اُنھوں نے عام پاکستانیوں سے بھی کہا کہ وہ ماضی کی طرح روایتی مہمان نوازی کا ثبوت دیں۔
’’جو لوگ شمالی وزیرستان سے نکلے ہیں اُن کی تعداد اتنی زیادہ نہیں۔۔۔۔ ہم اٹھارہ کروڑ ہیں وہ چند لاکھ ہیں۔ اٹھارہ کروڑ لوگ اپنے چند لاکھ پاکستانی بھائیوں کی میزبانی بہت اچھی طرح کر سکتے ہیں۔‘‘
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے تاہم صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع بنوں میں بے گھر افراد کو راشن اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی کے لیے قائم کیمپ میں منگل کی صبح اُس وقت صورت حال کشیدہ ہو گئی جب بعض افراد نے خوراک کی فراہمی میں تاخیر پر احتجاج کیا۔
لگ بھگ پانچ سو مظاہرین نے قریب سے گزرنے والی ایک شاہراہ کو احتجاجاً کچھ دیر کے لیے بند کر دیا لیکن جلد ہی صورت حال پر قابو پا لیا گیا اور دوبارہ راشن کی فراہمی شروع کر دی گئی۔
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے افراد سے متعلق جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک اپنا علاقہ چھوڑ کر آنے والوں کی تعداد ساڑھے چار لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
عالمی ادارہ برائے خوراک ’ڈبلیو ایف پی‘ نے اتوار سے ان افراد کو خوراک کی فراہمی شروع کی تھی۔
ڈبلیو ایف پی کے ترجمان امجد جمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ گیارہ سو خاندانوں کو خوراک فراہم کی جا چکی ہے۔
’’آج ہی حکومت نے ان نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے لیے 26 ہزار ٹن گندم عالمی ادارہ برائے خوراک کو دی ہے۔۔۔۔۔ رقم دینے والے اداروں سے بھی رابطے میں ہیں، حکومت اور جو صوبائی ادارے ہیں اُن سے بھی رابطے ہیں لہذا مکمل رابطہ ہے۔‘‘
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ اس قبائلی علاقے میں طالبان کی دھمکیوں کے باعث پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے جا سکے تھے اس لیے اب شمالی وزیرستان سے نکلنے والے افراد کو انسداد پولیو مہم کے تحت قطرے پلائے جا رہے ہیں۔
’’جو لوگ شمالی وزیرستان سے نکلے ہیں اُن کی تعداد اتنی زیادہ نہیں۔۔۔۔ ہم اٹھارہ کروڑ ہیں وہ چند لاکھ ہیں۔ اٹھارہ کروڑ لوگ اپنے چند لاکھ پاکستانی بھائیوں کی میزبانی بہت اچھی طرح کر سکتے ہیں۔‘‘
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے تاہم صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع بنوں میں بے گھر افراد کو راشن اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی کے لیے قائم کیمپ میں منگل کی صبح اُس وقت صورت حال کشیدہ ہو گئی جب بعض افراد نے خوراک کی فراہمی میں تاخیر پر احتجاج کیا۔
لگ بھگ پانچ سو مظاہرین نے قریب سے گزرنے والی ایک شاہراہ کو احتجاجاً کچھ دیر کے لیے بند کر دیا لیکن جلد ہی صورت حال پر قابو پا لیا گیا اور دوبارہ راشن کی فراہمی شروع کر دی گئی۔
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے افراد سے متعلق جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک اپنا علاقہ چھوڑ کر آنے والوں کی تعداد ساڑھے چار لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
عالمی ادارہ برائے خوراک ’ڈبلیو ایف پی‘ نے اتوار سے ان افراد کو خوراک کی فراہمی شروع کی تھی۔
ڈبلیو ایف پی کے ترجمان امجد جمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ گیارہ سو خاندانوں کو خوراک فراہم کی جا چکی ہے۔
’’آج ہی حکومت نے ان نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے لیے 26 ہزار ٹن گندم عالمی ادارہ برائے خوراک کو دی ہے۔۔۔۔۔ رقم دینے والے اداروں سے بھی رابطے میں ہیں، حکومت اور جو صوبائی ادارے ہیں اُن سے بھی رابطے ہیں لہذا مکمل رابطہ ہے۔‘‘
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ اس قبائلی علاقے میں طالبان کی دھمکیوں کے باعث پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے جا سکے تھے اس لیے اب شمالی وزیرستان سے نکلنے والے افراد کو انسداد پولیو مہم کے تحت قطرے پلائے جا رہے ہیں۔