عدالت عظمیٰ کی جانب سے یوسف رضاگیلانی کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد سے پاکستان میں سیاسی ماحول یکسر بدل گیا ہے۔ ایک جانب سیاسی جماعتوں کے دفاتر میں ہلچل مچ گئی ہے تو دوسری جانب ہر خاص و عام خبروں پر نظریں جمائے بیٹھا ہے۔ اگرچہ عام آدمی پر اس فیصلے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر میڈیا ہائیپ کی وجہ سے ہر شخص کسی اندیکھی اور ان سنی خبر کا منتظر ہے۔
غیر جانب دار مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی میڈیا حسب روایت اس موضوع کو ہر طریقے سے ’کیش ‘ کرانے کے در پہ ہے۔ کئی ٹی وی چینلز سے جانبدارانہ خبریں آرہی ہیں۔
کچھ مبصرین نے عدالتی فیصلے پر ڈرے ڈرے انداز میں اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ کچھ افراد کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ ، ارسلان افتخار کیس کا جواب ہے جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی نااہلی کی اصل وجہ اداروں کے درمیان کئی برسوں سے جاری محاذ آرائی کا نتیجہ ہے ۔گیلانی صاحب کو صدر کی ہمدردی میں اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ عدلیہ بحالی کا خراج بھی حکومت کے کچھ کام نہ آیا۔
ادھر عوامی سطح پر صورتحال یہ ہے کہ عدالتی فیصلہ آتے ہی کئی شہر وں میں ہوائی فائرنگ کی گئی۔خوشی کے اظہار کے لئے مظاہرے بھی ہوئے ۔ کچھ لوگوں نے دیوانہ وار رقص کیااور مٹھائیاں تقسیم کیں۔
ادھر ملتان میں واقع یوسف رضا گیلانی کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چوک کچہری پر ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے گئے اور ایک دوسرے کا منہ میٹھا کیا گیا۔
مسلم لیگ نون کے کارکنوں نے بھی مختلف شہروں میں ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اورآپس میں مبارکبادوں کا تبادلہ کیا۔حیدرآباد میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت میں سول کورٹ وکلاء نے کورٹ کے باہر چیف جسٹس کے حق میں نعرے لگائے ۔