علاقائی امن کے لیے افغانستان میں استحکام ضروری ہے: وزیراعظم

وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں انتخابات کا عمل پرامن انداز میں مکمل ہو تا کہ وہاں اقتدار کی تبدیلی بغیر کسی رکاوٹ کے ممکن ہو سکے۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ علاقائی امن کے لیے پڑوسی ملک افغانستان میں استحکام ضروری ہے۔

انقرہ میں سہ فریقی اجلاس کے اختتام پر ترک میڈیا سے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں انتخابات کا عمل پرامن انداز میں مکمل ہو تا کہ وہاں اقتدار کی تبدیلی بغیر کسی رکاوٹ کے ممکن ہو سکے۔

وزیر اعظم نواز شریف بدھ کو تین روزہ دورے پر ترکی پہنچے تھے جہاں انھوں نے افغانستان، پاکستان اور ترکی کے درمیان ہونے والے آٹھویں تین ملکی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

انھوں نے کہا کہ انقرہ میں سہ فریقی سربراہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تینوں ممالک افغانستان میں افغان حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سربراہ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ افغانستان میں آئندہ انتخابات کی کامیابی اور ایک حکومت سے دوسری حکومت کو اقتدار کی خوشگوار منتقلی کو یقینی بنایا جائے گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ تینوں ملکوں کے درمیان اس پر مکمل اتفاق تھا کہ ہم سب کو افغانستان کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں تاکہ وہاں امن کا قیام ہو سکے اور آئندہ انتخابات کے بعد اقتدار پرامن طور پر نئی قیادت کو منتقل ہو۔

پاکستانی حدود میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اُن کی حکومت ایسے حملوں کی ہمیشہ مخالفت کرتے ہوئے یہ کہتی رہی ہے کہ یہ ملک کے سالمیت کے خلاف ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اُن کی حکومت نے امریکی انتظامیہ پر یہ واضح کیا ہے کہ ایسے حملے کسی طور پر بھی پاکستان کو قبول نہیں ہیں۔

دریں اثناء ترکی سے وطن واپس آتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے ہوائی جہاز میں پاکستان کے نجی ٹیلی ویژن چینلز سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے نیک نیتی کے ساتھ طالبان سے مذاکراتی عمل شروع کیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی طالبان کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے سے مذاکرات کو دھچکا لگا ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی طالبان کی نامزد کمیٹی سے مسلسل رابطے میں ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کے دوران دہشت گردی کے واقعات بند ہونے چاہیئں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے بارے میں پاکستان کی منتخب حکومت اور عسکری قیادت کا موقف یکساں ہے۔