حزب وحدت اسلامی افغانستان کے صدر اور افغان پارلیمنٹ میں حقوق و انصاف کمیشن کے سربراہ استاد محمد محقق نے کہا ہے کہ افغانستان کے سابق صدر برہان الدین ربانی کے قتل کے حوالے سے پاکستان اور افغانستان کے رہنما ایک دوسرے پر الزم تراشی کے بجائے ایک مشترکہ تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیں جو اس واقعہ کی تحقیقات کرے اور حقائق سامنے لائے۔
اتوار کو کوئٹہ میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ افغان حکومت کی یہ کوشش رہی ہے کہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جائے، کیونکہ اس خطے کو غربت پسماندگی اور دہشت گردی سے نجات دلانے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا ہمیشہ بحال رہے اور اس ضمن میں ان کے قانون ساز کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔
استاد محقق نے کہا کہ اُن کے پاکستان کے دورے کا بنیادی مقصد افغانستان اور پاکستان کی پارلیمنٹ کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا ہے۔ ’’دونوں ممالک میں سماجی اور ثقافتی قدریں مشترک ہیں اور مشترکہ اقدار کے ذریعے ان کے عوام کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنا چاہیئے۔ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ اسٹریٹیجک روابط کو مزید فروغ دینا چاہیئے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان، پاکستان سمیت تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے اور اس حوالے سے افغانستان کے بھارت کے ساتھ بھی برادرانہ تعلقات ہیں۔
استاد محقق کا کہنا تھا کہ اُن کے دورہ کوئٹہ کا ایک مقصد یہاں آباد شیعہ ہزارہ برادری پر ڈھائے جانے والے مظالم سے حکومت پاکستان کو آگاہ کرنا اور ہزارہ برادری کے ہلاک شدگان کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور متاثرہ ہزارہ قوم سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ اُنھوں نے توقع ظاہر کی کہ حکومت پاکستان ایسے سانحات کے تدارک کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرے گی۔
استاد محقق نے دو روز قبل اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی تھی جس میں حکومت پاکستان کے ان اقدامات کے بارے میں افغان مہمان کو مطلع کیا گیا تھا جو بلوچستان میں شیعہ ہزارہ برادری کے تحفظ کے لیے کیے گئے ہیں۔