تیل کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

  • ج

تیل کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

پیر کی شام قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور ایوان زیریں میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے پیٹرولیم کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے تیل کی قمیتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجاََ بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔ حسب روایت نثار علی خان نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت پر بدانتظامی اور بدعنوانی کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم کی مصنوعات میں غیر معمولی اضافہ ایک ”جگا ٹیکس ہے جسے حکمرانوں کی شاہ خرچیوں کو پورا کرنے کے لیے لگایا گیا ہے۔“

انھوں نے دعویٰ کیا کہ پیٹرول اور تیل کی قمیتوں میں اضافے سے حکومت کو 100 ارب روپے وصول ہوچکے ہیں جس کا کوئی حساب نہیں لیکن ان اقدامات نے عام آدمی کی زندگی اور بھی مشکل کردی ہے۔

اجلاس کے دوران حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں بشمول ایم کیو ایم، جمعیت علماء اسلام اور مسلم لیگ (ق) نے بھی ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور شدید نعرے بازی کی۔ بعض جماعتوں کے اراکین کی طرف سے احتجاجاً واک آؤٹ کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

دو روز قبل پیڑولیم کی مصنوعات کی قمیتوں میں ہونے والے اضافے کے بعد پیپلز پارٹی کی حلیف جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔

ایم کیوایم کے اس فیصلے نے وزیر اعظم گیلانی کی حکومت کو پارلیمان میں ایک اقلیتی اتحاد میں تبدیل کردیا ہے جسے برقرار رکھنے کے لیے وزیراعظم نے مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق کے قائدین سے پیر کو لاہور میں ملاقاتیں کیں۔