چوہدری نثار کے بقول لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی کے معاملے پر حکومت قوم کی نمائندگی نہیں کر رہی اور وزیر خارجہ کا رد عمل بھی معذرت خواہانہ ہے
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات معمول پر لانا چاہتے ہیں، تاہم بھارت کو بھی الزام تراشی کے بجائے مذاکرات کا راستہ اپنانا ہو گا۔
پیر کو قومی اسمبلی میں لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی موضوع بحث بنی رہی۔ اپوزیشن لیڈر نے اپنے خطاب میں حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
چوہدری نثار کے بقول لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی کے معاملے پر حکومت قوم کی نمائندگی نہیں کر رہی اور وزیر خارجہ کا رد عمل بھی معذرت خواہانہ ہے۔
قائد حزب اختلاف نے ایل او سی سے متعلق بھارتی بیانات میں تضاد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستانی فوجی کی لاش کی بے حرمتی کی اور دنیا میں جھوٹا واویلا مچایا۔
اُن کے بقول، حکومت جاگے اور پاکستان کی عزت نیلام ہونے سے بچائے‘۔
چوہدری نثار نے پاک فوج سے نئے فوجی نظریے کا مطالبہ بھی کیا۔
اپوزیشن لیڈر کے اس بیان پر حکومت کا بھی سخت رد عمل سامنے آیا۔
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستانی مشرقی سرحدوں پر درپیش چیلنجز سے آگاہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ، حکومت نے کنٹرول لائن پر بھارتی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین گروپ کو بھی آگاہ کیا ہے۔
اُن کے بقول، پاکستان نے انتہائی ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔ چوہدری نثار اس رویے یا مذاکرات سے معاملات کے حل کو غفلت یا بے حسی قرار دیتے ہیں تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ 60 سالوں کاجائزہ لیا جائے تو دونوں ممالک کو الزام تراشی کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے چوہدری نثار کو یاد دلایا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف بھی بھارت سے معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے حامی ہیں۔ اُن کے بقول، پاکستان نے کشیدگی بڑھانے کے بجائے خلاف ورزی روکنے کا طریقہ اپنا رکھا ہے۔ لیکن، اس کیلئے بھارت کو بھی الزام تراشی کے بجائے مذاکرات سے معاملات کو حل کرنا ہو گا۔
پیر کو قومی اسمبلی میں لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی موضوع بحث بنی رہی۔ اپوزیشن لیڈر نے اپنے خطاب میں حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
چوہدری نثار کے بقول لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی کے معاملے پر حکومت قوم کی نمائندگی نہیں کر رہی اور وزیر خارجہ کا رد عمل بھی معذرت خواہانہ ہے۔
قائد حزب اختلاف نے ایل او سی سے متعلق بھارتی بیانات میں تضاد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستانی فوجی کی لاش کی بے حرمتی کی اور دنیا میں جھوٹا واویلا مچایا۔
اُن کے بقول، حکومت جاگے اور پاکستان کی عزت نیلام ہونے سے بچائے‘۔
چوہدری نثار نے پاک فوج سے نئے فوجی نظریے کا مطالبہ بھی کیا۔
اپوزیشن لیڈر کے اس بیان پر حکومت کا بھی سخت رد عمل سامنے آیا۔
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستانی مشرقی سرحدوں پر درپیش چیلنجز سے آگاہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ، حکومت نے کنٹرول لائن پر بھارتی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین گروپ کو بھی آگاہ کیا ہے۔
اُن کے بقول، پاکستان نے انتہائی ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔ چوہدری نثار اس رویے یا مذاکرات سے معاملات کے حل کو غفلت یا بے حسی قرار دیتے ہیں تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ 60 سالوں کاجائزہ لیا جائے تو دونوں ممالک کو الزام تراشی کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے چوہدری نثار کو یاد دلایا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف بھی بھارت سے معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے حامی ہیں۔ اُن کے بقول، پاکستان نے کشیدگی بڑھانے کے بجائے خلاف ورزی روکنے کا طریقہ اپنا رکھا ہے۔ لیکن، اس کیلئے بھارت کو بھی الزام تراشی کے بجائے مذاکرات سے معاملات کو حل کرنا ہو گا۔