پاکستان میں حزب اختلاف کے رہنما نواز شریف نے وزیرِ اعظم سے فوری طور پر اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے اُنھیں مجرم قرار دیے جانے کے بعد اب اس منصب پر اُن کی موجودگی ’’غیر آئینی اور غیر اخلاقی‘‘ ہو گئی ہے۔
لاہور میں جمعہ کو اپنی جماعت کے خصوصی اجلاس کی صدارت کے بعد ہنگامی طور بلائی گئی نیوز کانفرنس سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ ایک روز قبل سنائے گئے عدالتی فیصلے کے بعد وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔
’’گیلانی صاحب کا عہدے ختم ہو چکا ہے۔ وہ اس ملک، دستور اور نظام پر رحم کریں اور وزیرِ اعظم کے عہدے کا ناجائز قبضہ چھوڑ دیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اُنھیں ناقابل توقع نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
نواز شریف کے بقول وزیر اعظم گیلانی نے آئین سے وفاداری کا حلف اُٹھایا تھا لیکن سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود صدر آصف علی زرداری کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے مقدمے کی بحالی کے لیے سوئس حکام کو خط نا لکھ کر وہ اس حلف کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پارلیمان کے اندر اور اس کے باہر ’’آئین کی سربلندی اور عدلیہ کی آبرو‘‘ کے لیے بھرپور جد و جہد کا فیصلہ کیا ہے۔
اپوزیشن رہنما نے کہا کہ اُن کے جماعت کے پاس پارلیمانی آپشنز کے ساتھ ساتھ ’لانگ مارچ‘ سمیت عوامی احتجاج کا بھی آپشن ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ حزب اختلاف کی دیگر سیاسی جماعتوں کے علاوہ وکلاء کو بھی اعتماد میں لے کر اس سلسلے میں مربوط لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
’’پاکستان کے عوام کو میں پھر ایک مرتبہ دعوت دیتا ہوں کہ تیار ہو جائیں اب انشااللہ تبدیلی کا وقت آ چکا ہے۔‘‘