کراچی اور لاہور کی اسٹاک ایکس چینج 550 پوائنٹس نیچے گر گئیں، جبکہ اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ بھی بند ہوگئی تھی۔ یہی نہیں بلکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں یکدم 20 پیسے کا اضافہ ہوگیا
سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی گرفتاری سے متعلق خبروں نے منگل کو کراچی اور اندرون سندھ ہلچل مچادی۔ کراچی اور لاہور کی اسٹاک ایکسچینج مارکیٹس گر گئیں تو دوسری جانب بڑے بڑے ’سیاسی ہیروز ‘بھی حرکت میں آگئے۔ کراچی اور اندرون سندھ سے تو اس سے بھی سخت رد عمل کی اطلاعات ہیں۔
کراچی لاہور مارکیٹ کریش
سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس میں وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کی گرفتاری کا حکم کیاسنایا کراچی اور لاہور کی اسٹاک ایکس چینج 550 پوائنٹس نیچے گر گئیں، جبکہ اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ بھی بند ہوگئی تھی۔ یہی نہیں بلکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں یکدم 20 پیسے کا اضافہ ہوگیا۔
عمران خان سب سے آگے
سب سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان حرکت میں آئے۔ انہوں نے ناصرف فوری انتخابات کا مطالبہ کر ڈالا بلکہ صدر زرداری سے بھی کرسی چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے ایک دو نہیں پورے 7 مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن بھی بول پڑے
عمران خان کے ساتھ ساتھ ہی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی چپ نہ رہ سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال جمہوری قوتوں کے حق میں نہیں رہی۔
فاروق ایچ نائیک کی وضاحت
اسی دوران وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کو اس حوالے سے وضاحت کرنا پڑی۔ ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم میں یہ بات کہیں نہیں لکھی کہ وزیراعظم کو گرفتارکرلیاجائے، یہ فیصلہ نیب تحقیقات کے بعد کرے گا۔ پہلے چیئرمین نیب فیصلہ کریں گے کہ کیس فائل ہوگا یا نہیں، پھر تحقیقات ہوں گی۔ پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ انتخابات ملتوی ہوں اور الیکشن کمیشن تحلیل کیاجائے۔
کراچی میں ہنگامہ آرائی اور فائرنگ
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف شہر قائد کے متعدد علاقوں سے ہنگامہ اڑائی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ان علاقوں میں چمڑہ چورنگی، کورنگی انڈسٹریل ایریا، سہراب گوٹھ ، شاہراہ فیصل، ابوالحسن اصفہائی روڈ، مین یونیورسٹی روڈ، ایم اے جناح روڈ، ماڑی پور، لانڈھی، قائدآباد اور ملیر شامل ہیں۔ ان علاقوں میں اطلاع پہنچتے ہیں ہوائی فائرنگ کی گئی جبکہ کچھ علاقوں میں ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔ خوف و حراس کے سبب مذکورہ علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند کردیئے گئے۔
مشتعل افرادنے نیشنل ہائی وے کو بھی ٹریفک کے لئے بلاک کردیا۔ بلدیہ ٹاؤن، اتحاد ٹاوٴن، نواب کالونی اور قائم خانی کالونی میں جلا ؤ گھیراؤ کے وا قعات بھی پیش آئے۔
اندرون سندھ بھی سخت رد عمل
گرفتاری سے متعلق خبر سے اندرون سندھ بھی خوب ہنگامہ آرائی ہوئی ۔ حیدرآباد، جیکب آباد، سکھر، جامشورو، نوابشاہ، لاڑکانہ دادو، بدین، ماتلی اور رتو دیرو میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے واقعے کے خلاف سخت احتجاج کیا ۔ شہدادکوٹ میں بھی پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے ہوائی فائرنگ کی اور سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کئے۔
کراچی لاہور مارکیٹ کریش
سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس میں وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کی گرفتاری کا حکم کیاسنایا کراچی اور لاہور کی اسٹاک ایکس چینج 550 پوائنٹس نیچے گر گئیں، جبکہ اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ بھی بند ہوگئی تھی۔ یہی نہیں بلکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں یکدم 20 پیسے کا اضافہ ہوگیا۔
عمران خان سب سے آگے
سب سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان حرکت میں آئے۔ انہوں نے ناصرف فوری انتخابات کا مطالبہ کر ڈالا بلکہ صدر زرداری سے بھی کرسی چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے ایک دو نہیں پورے 7 مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن بھی بول پڑے
عمران خان کے ساتھ ساتھ ہی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی چپ نہ رہ سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال جمہوری قوتوں کے حق میں نہیں رہی۔
فاروق ایچ نائیک کی وضاحت
اسی دوران وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کو اس حوالے سے وضاحت کرنا پڑی۔ ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم میں یہ بات کہیں نہیں لکھی کہ وزیراعظم کو گرفتارکرلیاجائے، یہ فیصلہ نیب تحقیقات کے بعد کرے گا۔ پہلے چیئرمین نیب فیصلہ کریں گے کہ کیس فائل ہوگا یا نہیں، پھر تحقیقات ہوں گی۔ پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ انتخابات ملتوی ہوں اور الیکشن کمیشن تحلیل کیاجائے۔
کراچی میں ہنگامہ آرائی اور فائرنگ
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف شہر قائد کے متعدد علاقوں سے ہنگامہ اڑائی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ان علاقوں میں چمڑہ چورنگی، کورنگی انڈسٹریل ایریا، سہراب گوٹھ ، شاہراہ فیصل، ابوالحسن اصفہائی روڈ، مین یونیورسٹی روڈ، ایم اے جناح روڈ، ماڑی پور، لانڈھی، قائدآباد اور ملیر شامل ہیں۔ ان علاقوں میں اطلاع پہنچتے ہیں ہوائی فائرنگ کی گئی جبکہ کچھ علاقوں میں ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔ خوف و حراس کے سبب مذکورہ علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند کردیئے گئے۔
مشتعل افرادنے نیشنل ہائی وے کو بھی ٹریفک کے لئے بلاک کردیا۔ بلدیہ ٹاؤن، اتحاد ٹاوٴن، نواب کالونی اور قائم خانی کالونی میں جلا ؤ گھیراؤ کے وا قعات بھی پیش آئے۔
اندرون سندھ بھی سخت رد عمل
گرفتاری سے متعلق خبر سے اندرون سندھ بھی خوب ہنگامہ آرائی ہوئی ۔ حیدرآباد، جیکب آباد، سکھر، جامشورو، نوابشاہ، لاڑکانہ دادو، بدین، ماتلی اور رتو دیرو میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے واقعے کے خلاف سخت احتجاج کیا ۔ شہدادکوٹ میں بھی پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے ہوائی فائرنگ کی اور سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کئے۔