پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں ایک خود کش بم دھماکے میں حملہ آور سمیت کم از کم دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق جمعہ کو دیر گئے ایک خودکش بمبار نے بروری روڈ سے سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کے راستے سے ہزارہ ٹاون میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
ہزارہ ٹاون کے باہر لگے ناکے پر کھڑے چوکیدار نے حملہ آور کو روکا تو اس نے اپنے جسم پر بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔ دھماکے سے حملہ آور چوکیدار طالب حسین موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
پولیس کے مطابق حملہ آور نے برقع پہن رکھا تھا جس کا منصوبہ ہزارہ ٹاون میں گھس کر تخریبی کارروائی کرنا تھا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے لیے سات سے آٹھ کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
ہزارہ ٹاون میں شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت آباد ہے جسے ماضی میں بھی ہلاکت خیز حملوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
تاحال اس واقعے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی لیکن حکام ایسے حملوں کا الزام صوبے میں سرگرم کالعدم مذہبی تنظیموں پر عائد کرتے آئے ہیں۔
واقعے کے بعد علاقے کی سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی جب کہ شہر میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو مزید چوکس کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام نے امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدام کرنے کا بتایا ہے لیکن اس کے باوجود رمضان کے مہینے میں دو مختلف بم دھماکوں میں دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے جب کہ پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔
کوئٹہ پولیس کے سربراہ عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ شہر کے 20 مختلف مقامات پر ناکے لگانے کے علاوہ چھ داخلی و خارجی راستوں سمیت مختلف مقامات پر 83 سی سی ٹی وی کیمرے لگا کر نگرانی کو فعال بنایا جائے گا۔
انھوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی، شخص یا گاڑی کی اطلاع فوراً 1135 پر کال کر کے حکام کو فراہم کریں۔
بعض حلقوں کی جانب سے شہر میں ناکے اور رکاوٹیں لگانے کے اقدام پر یہ تنقید کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ قیام امن کے لیے پولیس اور خفیہ ادارے اپنی کوششوں کو مزید موثر بنائیں۔