پاکستان ریلوے: ’پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ‘ ماڈل اپنانےکا فیصلہ

  • قمر عباس جعفری

پاکستان ریلوے: ’پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ‘ ماڈل اپنانےکا فیصلہ

یہ نجکاری کا معاملہ نہیں ہے، نہ ہی اِس کا کوئی ارادہ ہے۔ تاہم، نئے اقدام کے باعث درکار سرمایہ کاری فراہم ہوسکےگی اور امید ہے کہ خراب لوکوموٹوز کی مرمت کا کام ہوسکے اور صارف کو بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں

پاکستان ریلویز کےایک اعلیٰ عہدے داراور ترجمان، سعید اختر کا کہنا ہےکہ ادارے کو چالیس سالہ خسارے سےنکالنے کے لیے’ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ‘ کو ماڈل بناتے ہوئےمسافر ٹرینیں اور مال گاڑیاں چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فریٹ ٹرینز کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ پہلے ہی نجی شعبے کی 16پارٹیوں نے مجوزہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں دلچسپی دکھائی ہے۔ اُنھوں نے یہ بات اتوار کو ’وائس آف امریکہ‘ سے ایک انٹرویو میں کہی۔

سعید اختر نے واضح طور پر کہا کہ یہ نجکاری کا معاملہ نہیں ہے، نہ ہی اِس کا کوئی ارادہ ہے۔ تاہم، نئے اقدام کے باعث درکار سرمایہ کاری فراہم ہوسکےگی اور امید ہے کہ خراب لوکوموٹوز کی مرمت کا کام ہوسکے اور صارف کو بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں۔

ترجمان نے اِس امید کا اظہار کیا کہ نجی شعبے کے تعاون سے اگلے تین چار ماہ میں فریٹ ٹرینیں دوبارہ چلنے کے قابل ہوجائیں گی۔

ایک سوال کے جواب میں، اُن کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کے آگے آنے سے جہاں ادارے کی اجارہ داری ختم ہوگی، وہاں پر کارکردگی بڑھ جائے گی، اورساتھ ہی فنڈنگ فراہم ہونے اورپاکستان ریلوے کے ساتھ مسابقت کا مثبت رجحان سامنے آئے گا۔ اُن کے بقول، ایسے میں امید ہے کہ صارفین کو بہتر سروس اور ریٹس میسر آئیں گے، اور وقت آئے گا کہ ادارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل بن جائے۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: