وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ محکمےکو فنڈز کی شدید قلت کا سامنا ہے، اگرفنڈز نہیں ملیں گے تو ٹرینیں کیسے چلیں گی۔فنڈز نہ ہونے کے سبب 106ٹرینیں بند ہوچکی ہیں جبکہ69لوکو موٹیو میں سے پچاس خراب پڑے ہیں۔
وفاقی وزیر نے یہ بات جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاوٴ نوٹس کے جواب میں کہی۔رکن اسمبلی محترمہ شیریں ارشد ، طاہرہ اورنگزیب ، نگہت پروین میر اور تسلیم صدیقی کی جانب سے پاکستان ریلوے کی حالت ِزار پر توجہ دلائی گئی تھی جس کے جواب میں وفاقی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ریلوے کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا ہے اور بہت سی مسافر ٹرینیں معطل کی گئی ہیں جبکہ 106ٹرینیں بند ہوچکی ہیں۔ تاہم مسافر ٹرینوں کی کسی بھی روٹ کی مکمل بندش نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جن روٹس پر پانچ مسافر ٹرینیں چلائی جارہی ہیں ان میں دو بند کردی گئی ہیں اور جہاں تین مسافر ٹرینیں چلائی جارہی تھیں ان پر سے ایک مسافر ٹرین بند کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملنے والے فنڈز سے ریلوے ملازمین کی تنخواہیں اور ڈیزل پورا کیاجاتا ہے کیونکہ ریلوے کے پاس اب اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ اپنے اخراجات، ملازمین تنخواہیں اور پنشن و ڈیزل کے اخراجات برداشت کرسکے ۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ریلوے کے شعبے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا جبکہ بھارت نے ہمارے مقابلے میں ٹرینوں کے نظام کو مزید بہتر بنایا۔ آج دونوں ممالک کی ٹرین سروس کے حوالے سے فرق واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کابینہ اجلاس میں وفاقی ریلوے نے بزنس پلان پیش کیا تھا جس پر گیارہ ارب دس کروڑ روپے فنڈز دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم وزارت ریلوے کو اس میںسے ایک روپے کا فنڈ بھی نہیں ملا ۔ جب تک یہ فنڈز نہیں ملیں گے مسافر ٹرینوں کا چلنا مشکل ہوگا۔