افغانستان میں امریکہ کے زیرِ انتظام بگرام فوجی اڈے پر قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے خلاف پاکستان کی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ نے منگل کو متفقہ طور پرایک مذمتی قرار داد منظور کی جس میں ذمہ داران کو سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
’’یہ ایوان قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے امریکی فوجیوں کے شرمناک فعل کی سخت مذمت کرتا ہے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس نفرت انگیز اور گستاخانہ فعل میں ملوث افراد کے خلاف موثر کارروائی کی جائے۔‘‘
مذمتی قرار داد میں حکومت پاکستان اور تمام مسلمان ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکہ اور نیٹو میں شامل دیگر ملکوں سے مطالبہ کریں کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے جرم میں ملوث افراد کی شناخت کرکے اُنھیں سزا دی جائے۔
قران نذر آتش کرنے کا واقعہ گزشتہ ماہ 19 فروری کو پیش آیا تھا اور افغانوں کو اس کی اطلاع ملتے ہی ملک بھر میں اس کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جو کئی روز تک جاری رہے۔
ان مظاہروں میں کم از کم 30 افغان ہلاک ہوئے جبکہ ردعمل میں کم از کم چھ امریکی فوجیوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔
امریکی صدر براک اوباما نے افغانستان میں بگرام ایئربیس پر قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے پر افغان حکومت اور عوام سے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کوئی دانستہ فعل نہیں تھا۔
امریکی اور افغان حکام مشترکہ طور پر اس واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی وضاحت بظاہر افغانستان میں مذہبی رہنماؤں کے لیے ناکافی ہے کیونکہ وہ اسے ایک ’’ناقابل معافی‘‘ فعل قرار دے چکے ہیں۔
امریکہ اور افغان رہنماؤں کا ماننا ہے کہ قرآن نذر آتش کرنے کے واقعے نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔
افغانستان کے فوجی کمانڈر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مستقبل میں دوبارہ ایسا ہوا تو دونوں ملکوں کے لیے اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے اور طالبان باغی ایسی کسی صورت حال کو افغانوں کو بین الاقوامی افواج کے خلاف اکسانے کے لیے استعمال کریں گے۔