افغانستان میں امریکی فوجی اڈے ’بگرام ایئربیس‘ کے حراستی مراکز کا انتظام افغان حکام کو منتقل کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔
افغان وزیرِ دفاع عبدالرحیم وَردک اور اتحادی افواج کے سربراہ امریکی جنرل جان ایلن نے جمعہ کو کابل میں ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے، جس کے تحت اس مرکز کا کنٹرول افغانوں کے سُپرد کر دیا جائے گا۔
سال 2014ء میں نیٹو کی لڑاکا افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں امریکی کردار پر کسی سمجھوتے سے قبل صدر حامد کرزئی کا اصرار تھا کہ بگرام ایئربیس پر قائم حراستی مرکز کا انتظام افغانوں کو منتقل کیا جائے اور اُنھوں نے اس کام کے لیے 9 مارچ کی ڈیڈلائن دے رکھی تھی۔
جمعہ کو یاداشت پر دستخط کے بعد کابل میں اتحادی افواج کے صدر دفاتر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں جنرل ایلن نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ صدر کرزئی کی خواہشات اور لویہ جرگہ کی سفارشات کی عکاسی کرتا ہے۔
’’اس معاہدے پر دستخط ہماری (افغانستان اور امریکہ کے مابین) اسٹریٹیجک شراکت داری سے متعلق مذاکرات کی جانب بھی اہم پیش رفت ہے۔‘‘
امریکی جنرل کے بقول حراستی مرکز کے انتظام کی منتقلی پر اتفاق اُن امریکی کوششوں کا بھی آئینہ دار ہے کہ افغانستان کو دوبارہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغان حکام اس حراستی مرکز میں ایسا نظام نافذ کریں گے جس کے تحت افغانوں کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے افراد کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق محفوظ ماحول میں رکھا جا سکے گا۔
مشتبہ افراد کو حراست میں رکھنے سے متعلق آپریشنز کی نگرانی کے لیے افغان کمانڈر کی نامزدگی کے ساتھ ہی بگرام پر واقع مرکز کا انتظام افغانوں کے سپرد کر دیا جائے گا، اور توقع ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں اس تنصیب کا مکمل کنٹرول افغانوں کے پاس ہوگا۔
معاہدے کے تحت امریکہ افغان کمانڈر کو آئندہ ایک سال تک مشورے اور دیگر مدد فراہم کرے گا۔
بگرام ایئربیس وہی امریکی فوجی اڈہ ہے جہاں تعینات اہلکاروں کی جانب سے گزشتہ ماہ قرآنی نسخوں کو نذر آتش کرنے کی وجہ سے ملک میں مہلک امریکہ مخالف مظاہروں کا آغاز ہو گیا تھا جو کئی روز تک جاری رہے۔ ان پُر تشدد واقعات میں 6 امریکی فوجی اور 30 افغان شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔