قتل و غارت روکنے کے لیے مفاہمت، غیر ریاستی عناصر کے لیے خطرناک ‘پیغام’

پاکستان کی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری (فائل فوٹو)

پاکستان کی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ ’قتل و غارت روکنے کے لیے مفاہمت کرنا غیر ریاستی عناصر کے لیے خطرناک پیغام ہے۔

وفاقی وزیر کا بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ملک میں مذہبی جماعتوں کے احتجاج کو ختم کرنے کے لیے حکومت نے اُن سے معاہدہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹویٹ کی کہ ’قتل عام‘ کو روکنے کے لیے مفاہمت کرنے سے غیر ریاستی عناصر کو خطرناک پیغام ملا ہے اور اس سے پُرامن احتجاج کا جمہوری تصور کمزور ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ریاست کو آئین و قانون کی بالادستی کو برقرار رکھتے ہوئے ریاستی اداروں کا ساتھ دینا چاہیئے خاص کر کہ ایسے وقت میں جب انھیں نشانہ بنایا جائے۔‘

(فائل فوٹو)

یاد رہے کہ توہینِ مذہب کے مقدمے میں سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دینے اور اُنھیں فوری رہا کرنے کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

جس کے بعد ملک بھر معمولاتِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے تھے۔ حکومت نے حالات کو معمول پر لانے کے لیے احتجاج کرنے والی جماعت تحریک لیبک سے معاہدہ کیا تھا۔

وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ٹویٹ کیا کہ ’مفاہمت کبھی کام نہیں آتی ہے لیکن بد قسمتی ہے کہ ہم تاریخ نہیں پڑھتے ۔‘

انھوں نے میونخ معاہدے کا حوالہ بھی دیا جس میں نازیوں کے ساتھ مفاہمت کی گئی تھی۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ’ حالتِ جنگ کے شکار یورپ میں قتل و غارت سے بچنے کے لیے کی گئی مفاہمت کا نتیجہ مزید جانی نقصان اور تباہی کے نتیجے میں جنگِ عظیم دوئم کی صورت میں نکلا تھا‘۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’شکوک و شبہات اور نا اُمیدی کے باوجود مجھے اعتماد تھا کہ وزیراعظم عمران خان آئین و قانون کی بالادستی، ریاستی اداروں کے دفاع اور آئین میں دیے گئے انسانی حقوق کو پورا کریں گے نہ صرف اس موجودہ صورتحال میں بلکہ جبری گمشدگیوں کے معاملے میں بھی۔

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ریاستی اداروں، فوج اور حکومت کے خلاف ایسے بیانات دینا ریاست سے غداری کے مترداف ہے۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں جو حکومت نے اقدامات کیے ہیں وہ فائر فائیٹنگ ہے اور مسئلہ کا اصل حل کرنا ابھی باقی ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت جلد اس تاثر کو ختم کر ے گی کہ اُس نے ہتھیار ڈالے بلکہ کوئی ریاست کو یرغمال نہیں بنا سکتا ہے۔

ٹوئٹر کا خادم حسین رضوی کا اکاؤنٹ بند کرنے سے انکار

وفاقی وزیر شریں مزاری نے کہا کہ متعلقہ وزارت نے پی ٹی اے کو تحریکِ لیبک کے رہنما خادم حسین رضوی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کروانے کے لیے کہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ وزیر اطلاعات کے مطابق ٹوئٹر نے خادم حسین رضوی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کرنے سے انکار کر دیا ہے۔