پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقے میں فوج، پولیس اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مل دہشت گردوں کے خلاف ایک مربوط کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔
پنجاب پولیس کی ترجمان نبیلہ غضنفر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ گزشتہ پانچ روز سے ڈیرہ غازی خان میں کچے کے علاقے میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
’’یہاں پر جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن محکمہ انسداد دہشت گردی، ایلیٹ فورس، پنجاب رینجرز کر رہی ہیں اور اس میں پاکستان فوج کی مدد حاصل کی جاری ہے۔۔۔ یہ آپریشن گزشتہ پانچ روز سے جاری ہے اور (اب تک) جرائم پیشہ عناصر کے 100 سہولت کاروں کو پکڑا ہے اور ان میں سے تین زخمی بھی ہوئے اور وہ اچھی طرح مسلح ہیں اور ان کے پاس جدید ہتھیار بھی ہیں۔‘‘
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے بدھ کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول رینجرز، پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکار فوج کی مدد سے جنوبی پنجاب میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فوج کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف کامیاب آپریشن ضرب عضب کے بعد ان دہشت گردوں نے روجھان اور ضلع رحیم یار خان کے کچے کے علاقے میں پناہ لے رکھی تھی۔
پنجاب پولیس کی ترجمان کے مطابق جس علاقے میں آپریشن جاری ہے وہاں سندھ، بلوچستان اور پنجاب کی سرحدیں ملتی ہیں۔
’’جس طرح کی انٹلیجنس کی معلومات آ رہی ہے، اُنھی کی بنیاد پر یہ آپریشن ہو رہا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ 27 مارچ کو لاہور میں ایک مہلک خودکش بم حملے میں بچوں اور خواتین سمیت 70 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد پنجاب میں فوج کی طرف سے کارروائیوں کا آغاز کیا گیا۔
صوبہ پنجاب خاص طور پر اس کے جنوبی اضلاع میں مختلف حلقوں کی طرف سے یہ مطالبات سامنے آتے رہے ہیں کہ فوج اور رینجرز پنجاب کے جنوبی اضلاع میں کارروائی کریں۔
تاہم تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پنجاب حکومت کو صوبے میں فوج یا رینجرز کے آپریشن پر تحفظات رہے ہیں۔
پاکستان فوج نے 2014 کے وسط میں دہشت گردوں کے خلاف شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب شروع کیا تھا، جب کہ اس کے علاوہ کراچی میں بھی رینجرز کی زیر قیادت دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
پنجاب میں اگرچہ پولیس کارروائیاں کرتی رہی ہے لیکن فوج اور رینجرز کی مدد سے حالیہ کارروائیوں کو خاصا اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں اُسی صورت کارگر ثابت ہو سکتی ہیں جب ملک بھر میں بلا تفریق تمام دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔