اسٹاک مارکیٹ میں مندی، 45 منٹ تک ٹریڈنگ روک دی گئی

فائل

دنیا بھر کی کئی اسٹاک مارکیٹس کی طرح پاکستان میں بھی پیر کے روز اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کے اثرات دیکھنے میں آئے۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج جب کاروبار کا آغاز ہوا تو ایک موقع پر انڈیکس میں 2106 پوائنٹس تک کی کمی ریکارڈ کی جا چکی تھی، مارکیٹ کو مزید تباہی سے بچانے کے لئے 45 منٹ تک ٹریڈنگ رکوانا پڑی۔

تاہم، دن کے اختتام پر اسٹاک مارکیٹ نے کچھ بہتری دکھائی اور کاروبار کے اختتام پر 1160 پوائنٹس کی کمی کے بعد 37 ہزار 58 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس طرح کاروباری حجم میں تقریباً 3 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 120 کمپنیوں کے حصص میں اضافہ، 202 کی قیمتوں میں کمی جبکہ 17 کی قیمتون میں استحکام رہا۔

اسٹاک مارکیٹ میں اس قدر مندی کیوں؟

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری مندی پر اسٹاک مارکیٹ پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس کے ساتھ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں ایک ہی روز میں ہونے والی تاریخی کمی تھی۔

دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں ایک ہی روز میں 20 فیصد سے زائد کی کمی جبکہ دو روز میں 30 فیصد کے لگ بھگ دیکھنے میں آئی جو کہ ایک ریکارڈ قرار دیا جارہا ہے۔

ماہرین ایک ہی روز میں اتنی بڑی کمی کو حیرانگی کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ معاشی امور کے ماہر سلمان نقوی کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات تیل کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی کے طور پر سامنے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک بالخصوص سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی قیمتوں میں کمی پر اتفاق نہ ہونے کے باعث دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

دو روز میں دس سے پندرہ ڈالر تیل کی قیمتوں میں کمی ایک بہت بڑی کمی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات پیدا کرنے والی کمپنیوں کا وزن اسٹاک مارکیٹس میں زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں ایک بڑا بھونچال دیکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب مارکیٹ نیچے جاتی ہے تو اس کا زنجیری اثر دیگر حصص پر بھی جاتا ہے، اور یوں، مارکیٹ مزید نیچے جاتی گئی، جبکہ کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت میں پہلے ہی مندی کے اثرات دیکھے جا رہے تھے۔ وائرس کا مرکز چین دنیا بھر میں خام مال کی تیاری کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ لیکن، وائرس کے بعد چینی معیشت کی رفتار دھیمی ہوئی ہے، جبکہ دنیا بھر میں ہوائی سفر کم ہونے سے تیل کی کھپت میں مزید کمی بھی واقع ہوئی ہے۔

تیل کی قیمتوں میں مندی، "پاکستان کی معیشت کے لئے رحمت ہے"
جہاں اسٹاک مارکیٹس میں مندی پر سرمایہ دار پریشان ہیں وہیں معاشی ماہرین اس کی وجہ بننے والے تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی کو ملکی معیشت کے لئے بہتر قرار دے رہے ہیں۔ معاشی ماہر سلمان نقوی کے مطابق، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہونا پاکستانی معیشت کے لئے ایک رحمت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا تیل کا درآمدی بل مجموعی اخراجات کے لحاظ سے 30 فیصد کے قریب بنتا ہے، جس کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان کا درآمدی بل کم ہوگا۔ اگر چند ماہ قبل تیل کی قیمتیں 60 ڈالر فی بیرل کے لگ بھگ تھیں تو اب 35 ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہیں تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ درآمدی بل میں 50 فیصد کے لگ بھگ کمی آجائے گی۔ اس کے ساتھ ہی پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام رہےگا اور پھر اس کا اثر یہ بھی ہوگا کہ ملک میں شرح سود کم کرنے کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے جو اس وقت 13 فیصد سے اوپر ہے۔

ایک اور معاشی ماہر خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے پاکستان کو امکان ہے کہ 4 سے 5 ارب ڈالرز کی بچت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ 2014 سے 20116 تک عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی سے پاکستانی معیشت کو ماہرین کے مطابق، 13 ارب ڈالرز کا فائدہ ہوا تھا۔ اس بار ہونے والی قیمتوں میں کمی سے اگر پاکستان بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اس کے لئے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ جات کے خاتمے کے لئے ضروری اصلاحات، مالیاتی انتظام بہتر بنانے اور پیسوں کو بہتر جگہ خرچ کرنا ہوگا۔

خرم شہزاد کے بقول، یہ موقع پاکستانی معیشت کے لئے خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے۔حکومت کو اس کمی کا فائدہ فوری طور پر عوام کو پہنچانا چائیے، تاکہ ملک میں مہنگائی کی شرح کم ہو سکے، جبکہ شرح سود میں بھی کمی کی جائے تاکہ رکی ہوئی معیشت کا پہیہ چل سکے۔