پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا سیزن چھ شروع ہو چکا ہے اور تمام ٹیمیں ٹائٹل کے حصول کی تگ و دو میں ہیں۔ پی ایس ایل کے گزشتہ پانچ سیزنز میں کئی کھلاڑیوں نے اپنی بہترین انفرادی کارکردگی سے اپنی ٹیموں کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔
آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ گزشتہ پانچ سیزنز میں کون سے ایسے کھلاڑی تھے جنہوں نے اپنی شان دار کارکردگی کی بدولت اپنی ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا اور موجودہ سیزنز میں کون سی ایسی ٹیمیں ہیں جن کے کھلاڑی اس بار اپنا لوہا منوا سکتے ہیں۔
کراچی کنگز (دفاعی چیمپئن) کپتان عماد وسیم
2018 میں کراچی کنگز کے کپتان نامزد ہونے والے آل راؤندر اس وقت پاکستان ٹیم سے باہر ہیں اور یہ ان کے پاس بہترین موقع ہے اپنی اہمیت جتانے کا۔ پہلے دن سے کراچی کنگز سے جڑے عماد وسیم نے 49 میچز میں 473 رنز بنائےہوئے ہیں جب کہ اپنی نپی تلی بالنگ سے 29 کھلاڑیوں کا شکار کر چکے ہیں۔ ایونٹ میں وہ اب تک 11 کیچز بھی تھام چکے ہیں جبکہ کراچی کنگز نے انہی کی کپتانی میں گزشتہ سیزن میں کامیابی حاصل کی تھی۔
رواں سیزن کے بھی پہلے میچ میں انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو سات وکٹوں سے ہرا کر ایونٹ کا کامیابی سے آغاز کیا۔ اس بار کراچی کنگز کے کوچ جنوبی افریقہ کے سابق اسٹار بلے باز ہرشل گبز ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسٹار بلے باز بابر اعظم
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے پاکستان سپر لیگ کے تمام ایڈیشنز کھیلے۔ پہلے سیزن میں تو وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کا حصہ تھے۔ لیکن بعد میں کراچی کنگز میں شامل ہو گئے۔
پی ایس ایل کے پانچویں ایڈیشن میں انہو ں نے 473 رنز بنا کر سب سے زیادہ کامیاب بیٹسمین کا اعزاز اپنے نام کیا۔ پی ایس ایل سکس کے پہلے میچ میں 24 رنز بنا کر انہوں نے مجموعی طور پر 48 میچز میں 1540 رنز اسکور کیے ہیں جو کہ پی ایس ایل کا نیا ریکارڈ بھی ہے۔ سینچری تو انہوں نے نہیں بنائی البتہ 14 نصف سینچریوں کے ساتھ سب سے آگے ہیں جس میں سے پانچ انہوں نے 2020 میں اسکور کیں۔
اسٹار بالر محمد عامر
محمد عامر کا شمار دنیا کے بہترین بالرز میں ہوتا ہے اور پہلی پی ایس ایل سے لے کر اب تک ان کا کراچی کنگز میں ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنی ٹیم کے لیے کتنے اہم کھلاڑی ہیں۔
گزشتہ سیزن میں انہوں نے 11 میچز میں 10 وکٹیں حاصل کیں لیکن 2020 کے کوالی فائر میں ان کا وہ سپر اوور کوئی نہیں بھول سکتا جس میں ان کی شان دار بالنگ کی بدولت کراچی کنگز فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی۔
ایونٹ میں اب تک انہوں نے 49 میچز کھیلے ہیں جس میں انہوں نے 50 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ دو مرتبہ وہ ایک اننگز میں چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کر چکے ہیں اور 25 رنز دے کر چار وکٹیں ان کی ایک اننگز میں بہترین کارکردگی ہے۔
لاہور قلندرز، کپتان سہیل اختر
نہ تو وہ لاہور قلندرز کے سب سے سینئر کھلاڑی ہیں اور نہ ہی پاکستان کی نمائندگی کا ٹھپہ ان پر لگا ہوا ہے۔ لیکن گزشتہ سیزن میں ان کی شان دار کپتانی اور 13 میچز میں 262 رنز نے لاہور قلندرز کو فائنل میں جگہ دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دو نصف سینچریوں کی مدد سے وہ ٹاپ 12 بلے بازوں میں شامل تھے اور مجموعی طور پر 32 میچز میں 625 رنز بنا چکے ہیں جن میں تین نصف سینچریاں شامل ہیں۔
SEE ALSO: پی ایس ایل 6 کے وہ کھلاڑی جن پر سب کی نظریں ہوں گیلاہور قلندرز کی کوچنگ کے فرائض پاکستان کے سابق مایہ ناز بالر عاقب جاوید سرانجام دے رہے ہیں۔
اسٹار بلے باز فخر زمان
پاکستان کی جانب سے ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سینچری بنانے والے فخر زمان لاہور قلندرز کا فخر ہیں۔ 2017 میں اپنا ڈیبیو کرنے والے اس بلے باز نے اب تک 40 میچز میں 1064 رنز اسکور کیے ہیں جس میں سات نصف سینچریاں شامل ہیں۔ انہیں پی ایس ایل کی کارکردگی پر ہی قومی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا جہاں انہوں نے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کے خلاف میچ وننگ سینچری بنائی تھی۔ اس بار بھی وہ قومی ٹیم سے باہر ہیں اور اگر انہوں نے پی ایس ایل سکس میں اپنا روایتی کھیل پیش کیا تو کوئی شک نہیں کہ وہ تینوں فارمیٹس میں کم بیک کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔
اسٹار بالر شاہین شاہ آفریدی
پاکستان کرکٹ ٹیم کے بالنگ اٹیک کو تینوں فارمیٹس میں لیڈ کرنے والے شاہین شاہ آفریدی بھی پی ایس ایل کی فخریہ پیش کش ہیں۔ گزشتہ سیزن میں 17 وکٹیں حاصل کر کے ٹاپ وکٹ ٹیکر کا اعزاز حاصل کرنے والے کھلاڑی نے اب تک 27 پی ایس ایل میچز میں 37 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے اور اننگز میں نہ صرف ایک مرتبہ چار بلکہ ایک بار پانچ کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کر چکے ہیں۔ ان کی بہترین بالنگ چار رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا ہے جو ہر لحاظ سے بہترین کارکردگی ہے۔ لاہور قلندرز پی ایس ایل کے سیزن فائیو میں فائنل میں پہنچنے میں کامیاب رہی۔ البتہ مجموعی طور پر یہ ٹیم کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، کپتان سرفراز احمد
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو اگر سرفراز احمد الیون کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ لیکن چھٹے سیزن کے پہلے میچ کراچی کنگز کے خلاف میچ میں سرفراز احمد کی کپتانی اور فارم دونوں ہی ناقص رہیں۔ کرس گیل کے ہوتے ہوئے اننگز کا آغاز کرنا اور پھر 122 رنز کے دفاع میں اسپنرز پر انحصار کرنا ان کے غلط فیصلوں کی وجہ سے سابق چیمپئن ٹیم کو سات وکٹوں سے شکست ہوئی۔ لیکن اب بھی ان کے پاس وقت ہے۔
53 پی ایس ایل میچز میں تین نصف سینچریوں کی مدد سے 875 رنز بناے والے سرفراز احمد سے کسی بھی وقت کچھ بھی کرنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
ایونٹ میں ان کے 36 شکار میں 26 کیچز اور 10 اسٹمپنگز شامل ہیں اور وہ خود کو پاکستان کا بہترین وکٹ کیپر ثابت کرنے کے لیے اس بار وہ تن من دھن کی بازی لگانے کو تیار ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کوچ معین خان ہیں۔
اسٹار بلے باز شین واٹسن
اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے پاس نہ شین واٹسن ہیں اور نہ ہی جیسن روئے جنہوں نے گزشتہ سیزن میں بالترتیب 247 اور 233 رنز بنا کر کوئٹہ کے بالرز کو ہدف کا دفاع کرنے کے لیے رنز فراہم کیے تھے۔ لیکن انگلش کھلاڑی جو کلارک کا فارم میں ہونا ٹیم کے لیے اچھا ثابت ہو سکتا ہے۔ سابق آسٹریلوی کھلاڑی شین واٹسن جو اب ہر قسم کی کرکٹ سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے 46 میچز کھیلے اور 1361 رنز کے ساتھ پی ایس ایل کے ٹاپ اسکوررز میں کامران اکمل اور بابر اعظم کے بعد تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔
اسٹار بالر محمد نواز
حال ہی میں جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں مین آف دی میچ قرار دیے جانے والے محمد نواز نے پی ایس ایل میں 53 میچز کھیلے ہیں اور وکٹوں کی نصف سینچری سے صرف ایک وکٹ کی دوری پر ہیں۔ ان کی بہترین بالنگ پرفارمنس 13 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کرنا ہے اور وہ اس بار ٹاپ وکٹ ٹیکرز میں شامل ہونے کے بھی خواہش مند ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 2019 کا ٹائٹل اپنے نام کیا جب کہ گزشتہ سیزن میں وہ پانچویں نمبر پر رہی۔
SEE ALSO: پی ایس ایل 6 کے آفیشل گانے پر دلچسپ تبصرے، اس بار نیا کیا ہے؟اسلام آباد یونائیٹڈ، کپتان شاداب خان
ویسے تو شاداب خان کی کپتانی میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر گزشتہ سیزن میں چھٹے نمبر پر آئی تھی۔ لیکن ان کی جارحانہ قیادت کو سب نے سراہا۔ نہ صرف ایک بیٹسمین کے طور پر انہوں نے ذمہ داری سے بلے بازی کی بلکہ بالنگ میں بھی ان کی فارم اچھی رہی۔
انہوں نے گزشتہ سیزن کے نو میچز میں تین نصف سینچریوں کی مدد سے 263 رنز بنائے تھے اور آٹھ کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کیا تھا۔ اب تک وہ پی ایس ایل میں مجموعی طور پر 41 میچز میں 438 رنز بنا چکے ہیں جب کہ 37 کھلاڑیوں کو پویلین بھیج چکے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ نئے کوچ اور ساتھی حسن علی کی آمد سے ان کی ٹیم کی قسمت بدلتی ہے یا نہیں۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ جنوبی افریقہ کے سابق اسپنر یوہان بوتھا ہیں۔
اسٹار بلے باز لیوک رونکی
اس بار اسلام آبار یونائیٹڈ کو اپنے سب سے کامیاب کھلاڑی لیوک رونکی کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی جنہوں نے 31 میچز میں 10 نصف سینچریوں کی مدد سے 1020 رنز بنائے تھے۔
SEE ALSO: پی ایس ایل 6: کس ٹیم میں کتنا ہے دم؟گزشتہ سیزن میں بھی وہ 266 رنز کے ساتھ اپنی ٹیم کے ٹاپ اسکورر تھے۔ ان کی غیر موجودگی میں وکٹ کیپنگ اور بیٹنگ کی ذمہ داری پاکستان انڈر 19 کے کپتان روحیل نذیر کے کاندھوں پر ہو گی جو ایک اچھے بیٹسمین ہونے کے ساتھ ساتھ قابلِ اعتبار وکٹ کیپر بھی ہیں۔
اسٹار بالر فہیم اشرف
قومی ٹیم کے اسٹار آل راؤنڈر کی پی ایس ایل میں وجہ شہرت ان کی بالنگ ہے۔ انہوں نے صرف 31 میچز میں 46 وکٹیں حاصل کی ہیں جس میں ایک اننگز میں 19 رنز دے کر چھ وکٹیں ان کی بہترین کارکردگی ہے۔ اس کے علاوہ وہ ایک مرتبہ چار وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ بھی سرانجام دے چکے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اپنی جارحانہ بلے بازی سے 290 رنز اسکور کر چکے ہیں جس میں ایک نصف سینچری شامل ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ 2016 اور 2018 کے سیزن میں ٹرافی اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی ہے جب کہ گزشتہ سیزن میں وہ آخری نمبر پر تھی۔
پشاور زلمی، کپتان وہاب ریاض
پی ایس ایل قوانین کے مطابق ہر سال ہر ٹیم کو اپنے 18 رکنی اسکواڈ سے 10، 10 کھلاڑی نیلامی کے لیے بھیجنا ہوتے ہیں۔ وہاب ریاض اور فرنچائز کے مالک جاوید آفریدی نے اس بار دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف پانچ کھلاڑیوں کو اپنے پاس رکھا جس میں و ہ خود، کامران اکمل، حیدر علی اور شعیب ملک شامل ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ نئے خون کی مدد سے ان کی ٹیم کیسی کارکردگی دکھاتی ہے۔ پشاور زلمی کے کوچ ڈیرن سیمی ہیں۔
اسٹار بلے باز کامران اکمل
ویسے تو کامران اکمل نے پاکستان کی کئی سال تک بحیثیت وکٹ کیپر نمائندگی کی۔ لیکن پی ایس ایل میں ان کی وجۂ شہرت ان کی دھواں دار بیٹنگ ہے۔ اب تک پی ایس ایل کے پانچ ایڈیشز میں انہوں نے سب سے زیادہ 56 میچز کھیلے جس میں تین سینچریوں اور نو نصف سنچریوں کی مدد سے1537 رنز اسکور کیے۔
SEE ALSO: محمد رضوان: تیزی سے کامیابی سمیٹنے والے کرکٹران کی بیٹنگ کی خاص بات یہ ہے کہ ان 1537 رنز میں سے 1094 چوکوں (632)، اور چھکوں (462) کی مدد سے بنائے۔ وکٹ کے پیچھے بھی 44 شکاروں کے ساتھ وہ ٹاپ وکٹ کیپر ہیں جب کہ سرفراز احمد اور محمد رضوان بدستور دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
اسٹار بالر وہاب ریاض
پاکستان سپر لیگ کی تاریخ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے وہاب ریاض اب تک 55 میچز میں 76 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر چکے ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ انہوں نے آج تک ایک اننگز میں تین سے زیادہ کھلاڑیوں کو آؤٹ نہیں کیا اور 17 رنز دے کر تین کھلاڑی آؤٹ کرنا ان کی بہترین کارکردگی ہے۔ پہلے میچ میں وہ اپنی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے۔ کیوں کہ انہوں نے کوچ ڈیرن سیمی کے ساتھ کوویڈ 19 پروٹوکول کی خلاف ورزی کی تھی اور ٹورنامنٹ شروع ہونے کے تین دن کے بعد وہ ٹیم کو جوائن کریں گے۔
پشاور زلمی 2017 سیزن کی ٹرافی اُٹھانے میں کامیاب رہی تھی جب کہ گزشتہ سیزن میں وہ چوتھے نمبر پر رہی تھی۔
ملتان سلطانز، کپتان محمد رضوان
حال ہی میں پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ میں قیادت کرنے والے محمد رضوان نے گزشتہ سال نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں بھی کپتانی کی تھی اور ان کی قیادت میں خیبر پختونخوا نے ایونٹ کا فائنل جیتا تھا۔ اس ٹورنامنٹ میں انہوں نے کچھ میچز بحیثیت بیٹسمین بھی کھیلے تھے اور فیلڈ پر اپنی پھرتی سے سب کو حیران کیا تھا۔ دیکھنا یہ ہے کہ اپنی نئی ٹیم کے ساتھ وہ اپنی نئی ذمہ داریاں کیسے نبھاتے ہیں اور کیا پی ایس ایل سکس میں پرفارم کر کے وہ اپنی سابقہ فرنچائز کراچی کنگز کو شرمندہ کر پائیں گے جنہوں نے انہیں گزشتہ سیزن میں صرف دو میچ کھلائے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ملتان سلطانز کی کوچنگ کے فرائض سابق زمبابوین بلے باز اینڈی فلاور سرانجام دے رہے ہیں۔
اسٹار بلے باز شان مسعود
گزشتہ سیزن میں ملتان سلطانز نے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی اور اس میں سب سے زیادہ ہاتھ ان کے کپتان شان مسعود کا تھا جنہوں نے 11 میچز میں 283 رنز بنا کر ٹیم کی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ اب تک وہ 15 میچز میں 395 رنز بنا چکے ہیں جن میں ایک نصف سینچری شامل ہے۔ اس بار انہیں قیادت سے تو ہٹا دیا گیا ہے لیکن یہ بات دوسری ٹیموں کے لیے خطرہ ہو سکتی ہے۔ کیوں کہ کہیں اس بوجھ کو اتار کر وہ دوسری ٹیموں پر بوجھ نہ بن جائیں۔
اسٹار بالر سہیل تنویر
گزشتہ سیزن میں سہیل تنویر نے ملتان سلطانز کی نمائندگی کرتے ہوئے 10 میچز میں 14 وکٹیں حاصل کیں۔ 2007 میں پہلے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی جانب سے ڈیبیو کرنے والے پیسر کی اس کارکردگی میں ایک اننگز میں چار وکٹوں کا کارنامہ بھی شامل ہے۔ وہ اب تک پی ایس ایل کے پانچ ایڈیشنز میں کراچی، لاہور، ملتان اور کوئٹہ کی نمائندگی کرتے ہوئے 46 میچز میں 48 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر چکے ہیں جس میں ایک ہی اننگز میں چار وکٹ کا کارنامہ دو بار انجام دے چکے ہیں۔