پاکستان میں دو سے تین عیدیں منانے کی روایت رواں برس بھی برقرار رہی اور ملک بھر میں تین دن عیدالفطر منائی جا رہی ہیں۔ خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت نے سرکاری سطح پر پیر کو عید منانے کا اعلان کیا جب کہ ملک کے دیگر حصوں میں منگل تین مئی کو عید منائی جائے گی۔
رواں سال بھی ملک بھر میں سرکاری سطح پر دو اور مقامی سطح پر کچھ علاقوں میں عید منانے پر مبصرین کا کہنا ہے کہ ضد اور انا کی وجہ سے عیدوں کو بھی متنازع بنا دیا گیا ہے۔ اگر ریاست چاہتی تو ایک ہی دن عید ہوسکتی تھی لیکن ریاست کا یہاں بھی کوئی کنٹرول نظر نہیں آ رہا۔
پاکستان میں سب سے پہلے افغانستان سے ملحق قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں یکم مئی اتوار کو ہی عید منانے کا اعلان کیا۔ اتوار کو افغانستان میں بھی عید منائی جا رہی تھی یوں اس ضلع کے بیشتر مکینوں نے افغانستان کے ساتھ عید منائی۔ اس کے بعد خیبر پختونخوا میں پیر دو مئی کو عیدالفطر منانے کا سرکاری طور پر اعلان کیا گیا جب کہ پاکستان کے باقی علاقوں میں رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق منگل تین مئی کو عید منائی جائے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ رواں سال عید پر سیاست کا رنگ بھی نظر آ رہا ہے کیو ں کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے چاند رات کو نوجوانوں کو پارٹی جھنڈوں کے ساتھ باہر نکلنے کی ہدایت کی تھی۔
اتوار کی شام جب چاند پر رویتِ ہلال کمیٹی کی جانب سے اعلان میں تاخیر ہو رہی تھی تو پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ حکومت جان بوجھ کر چاند کے اعلان پر تاخیر کررہی ہے اور آخری وقت میں پیر کی عید کا اعلان کیا جائے گا تا کہ پی ٹی آئی کے نوجوان چاند رات پر نہ نکل سکیں۔
مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی نے پاکستان کے باقی علاقوں میں منگل کو عید ہونے کا اعلان کیا جب کہ صرف خیبر پختونخوا میں، جہاں پی ٹی آئی برسرِ اقتدار ہے، رات گئے سرکاری سطح پر پیر کو عید منانے کا اعلان کیا گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان علما کونسل کے سربراہ اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی کہتے ہیں کہ یہ بہت بد قسمتی کی بات ہے،جب شوال کا چاند نظر آنے کی ایک سے زائد گواہیاں مل گئی تھیں تو خیبرپختونخوا کی طرف سے آنے والی گواہیوں کو نہ سنا گیا اور کمیٹی کا اجلاس پہلے ختم کر کے عید منگل کو منانے کا اعلان کیا گیا۔ ایسے میں صوبے کی رویت ہلال کمیٹی نے شہادتوں کو معتبر جانتے ہوئے عید کا اعلان کیا۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں تھا کہ مرکزی کمیٹی کا اجلاس مزید کچھ وقت تک جاری رہتا تاکہ تمام گواہیاں اور ان کی تصدیق کے بعد عید الفطر کا باضابطہ اعلان کیا جاتا۔ یکم مئی کو ہونے والی عید افغانستان حکومت کی وجہ سے ہوئی لیکن آج جو کچھ ہوا اس کو روکا جا سکتا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فیصلہ سازی میں کمزوری، ضد اور انا کی وجہ سے ایسا کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال حکومت نے اس مسئلہ کو کنٹرول کیا تھا اور ایک دن ہی عید کرائی تھی۔ اس سال بھی اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا تھا لیکن پھر سے دو عیدیں منائی جا رہی ہیں۔
پاکستان میں ایک بار پھر ایک سے زائد عیدیں منانے کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کہتے ہیں کہ اگرچہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین ڈاکٹر عبدالخبیر آزاد اور پشاور میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی دونوں غیرسیاسی شخصیات ہیں لیکن اس کے باوجود ممکن ہے کہ اس فیصلہ میں سیاست ہوئی ہو۔
حکومت کے عمل دخل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رواں برس وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبد الشکور کا تعلق بھی صوبہ خیبر پختونخوا سے ہی تھا لیکن وہ بھی ایک عید نہ کرا سکے۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ یہ بہت مشکل صورتِ حال ہے جس میں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ تمام فریقوں سے رابطہ رکھے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ مذہب نے لوگوں کو بہت اختیارات دے دیے ہیں اور ریاست کا کنٹرول بعض معاملات میں ختم ہوتا جارہا ہے۔
ملک میں تین عیدیں منانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں ایک مسجد کا مولوی کھڑے ہو کر اعلان کر دیتا ہے کہ کل عید منائی جائے گی اور تمام لوگ اس اعلان کی وجہ سے عید مناتے ہیں جب کہ اس شخص کے انفرادی اعلان کو ریاست خاموشی سے دیکھتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ مذہبی شخصیات زیادہ طاقتور ہیں۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا اس معاملے سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ اصل ذمہ داری وزارتِ مذہبی امور کی تھی جنہوں نے اس بارے میں کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے اور ایک بار پھر دو سے تین عیدیں منائی جا رہی ہیں۔