امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ اتار چڑھاؤ کے باوجود امریکہ اور پاکستان کے روابط دونوں ملکوں کے لیے مجموعی طور پر مفید رہے ہیں، اور اُن کا ملک پاکستانی عوام اور جمہوریت کی حمایت کے عزم پر قائم ہے۔
جمعرات کو روم میں لیبیا سے متعلق ایک اہم اجلاس سے قبل نیوز کانفرنس سے خطاب میں اُنھوں نے واضح کیا کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں، افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور بالخصوص امریکی اور پاکستانی عوام کے درمیان تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ”ہم نے اُن کی ضرورتیں اور (ملک میں) جمہوریت کی پختہ بنیاد رکھنے میں مدد فراہم کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔“
انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون پر زور دیتے ہوئے ہلری کلنٹن نے کہا کہ پاکستان نے القاعدہ اور اس کی قیادت پر غیر معمولی دباؤ ڈالنے میں امریکہ کی بھرپور مدد کی، اور اس تعاون کے ذریعے اسامہ بن لادن سمیت اس تنظیم کے دیگر اہم رہنماؤں کا قلع قمع ممکن ہوا۔
امریکی ا سپیشل فورسز کی ایک ٹیم نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب پاکستان کے پہاڑی شہر ایبٹ آباد میں آپریشن کر کے اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ القاعدہ کے رہنما نے کئی سالوں سے قلعہ نما گھر میں پناہ لے رکھی تھی، جو پاکستانی فوج کی متعدد تنصیبات بشمول اس کے افسران کی بنیادی تربیت گاہ ملٹری اکیڈمی کاکول کے قریب واقع تھا۔ اس انتہائی حساس تصور کیے جانے والے علاقے میں بن لادن کی روپوشی پر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر یہ سوال اُٹھایا جا رہا ہے کہ ملک کی با اثر سراغ رساں ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد کی موجودگی کا کھوج لگانے میں کیوں کر ناکام رہی۔
لیکن پاکستانی حکومت کا موقف ہے کہ 2009ء میں امریکہ کو اس بارے میں معلومات فراہم کی گئی تھیں جن سے استفادہ کرتے ہوئے امریکی اداروں کو اسامہ بن لادن کو ڈھونڈ نکالناممکن ہوا۔
جمعرات کو نیوز کانفرنس میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے القاعدہ اور اُن کے طالبان حامیوں کو شدید دھچکا لگے گا، جب کہ افغانستان میں مقامی اور اتحادی سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں میں ملوث افراد کا کھوج لگانے اور بوقت ضرورت اُن کو ہلاک یا گرفتار کرنے کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
جمعرات کو نیوز کانفرنس میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے القاعدہ اور اُن کے طالبان حامیوں کو شدید دھچکا لگے گا، جب کہ افغانستان میں مقامی اور اتحادی سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں میں ملوث افراد کا کھوج لگانے اور بوقت ضرورت اُن کو ہلاک یا گرفتار کرنے کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔