امریکی پروگرام میں شریک طالب علموں کا امن کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم

فائل

قائم مقام نائب امریکی سفیر، کرسٹینا ٹوملنسن نے کہا ہے کہ ’’اس کانفرنس میں آپ کو موقع ملے گا کہ آپ اپنی کمیونٹیوں کو مضبوط بنانے کے لیے دوسروں کے خیالات سنیں اور عملی تجاویز کے بارے میں تبادلہٴ خیال کریں‘‘

امریکی سفارتخانے کی قائم مقام نائب سفیر کرسٹینا ٹوملنسن نے پاکستان امریکہ المنائی نیٹ ورک (پوان)کے زیر اہتمام بین الاقوامی امن اجلاس 2017ء کا افتتاح کیا، جہاں کے امریکی رابطے کے پروگراموں میں شریک 200 سے زائد طلباء و طالبات بین الاقوامی امن کی کوششوں میں عوام کی شمولیت پر تبادلہ خیال کریں گے۔

المنائی نیٹ ورک کے علاوہ اس کانفرنس میں افغانستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، نیپال اور ترکی میں ایکسچینج کے امریکی پروگرام میں حصہ لینے والے بھی شریک ہیں۔

امریکی سفارتخانے کے تعاون سے منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں نوجوانوں کی شمولیت، جدید ذرائع ابلاغ، شہری سفارتکاری کے ذریعے امن کے فروغ سمیت مختلف موضوعات پر مباحثے شامل ہیں۔

امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان کے مطابق، کرسٹینا ٹوملنسن نے کہا ہے کہ امن و امان کا فروغ آپ کے اپنے لوگوں سے شروع ہوتا ہے؛ اور ایک استاد، طالب علم، صحافی، کارکن، فنکار، حکومتی نمائندہ اور مذہبی قائد کی حیثیت سے آپ سب متنوع تجربات اور مہارتوں کے مالک ہیں، جو ایک ساتھ اکٹھے ہوئے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’’اس کانفرنس میں آپ کو موقع ملے گا کہ آپ اپنی کمیونٹیوں کو مضبوط بنانے کے لیے دوسروں کے خیالات سنیں اور عملی تجاویز کے بارے میں تبادلہٴ خیال کریں۔‘‘

امریکی حکومت پاکستانی شہریوں کے امریکہ میں سفر اور تعلیم کی غرض سے تبادلے کے پروگراموں میں سالانہ چار کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرتی ہے۔ پاکستان بھر میں بائیس ہزار ممبران کے ساتھ، المنائی کی پاکستانی شاخ دنیا کے بڑے المنائی نیٹ ورکس میں سے ایک ہے۔