بلوچستان میں حکام نے بتایا ہے کہ تیل اور گیس کے ایک ادارے کے ملازمین کے قافلے پر حملے میں دو افراد ہلاک جب کہ ان کی حفاظت پر معمور فرنٹیئر کور کے ایک اہلکار سمیت تین زخمی ہو گئے۔ صوبائی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی’ او جی ڈی سی ایل‘ کے ملازمین رخصت پر اپنے علاقوں کوجار ہے تھے اور ان کی حفاظت پر معمور فر نٹئیر کور کے جوانوں کی گاڑی بھی اس قافلے میں شامل تھی ۔
ضلع جعفر آباد کے ایک پولیس افسر جاوید اقبال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قافلہ جب درگی کے قریب پہنچا تو پہلے سے گھات لگائے ہوئے تین مو ٹر سائیکلوں پر سوار نا معلوم مسلح افراد نے گاڑیوں پر خو د کارہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ شر وع کر دی۔ اس حملے میں زخمی ہونے والوں کو جیکب آباد ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
جاوید اقبال نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتار ی کے لیے پو لیس ، ایف سی اور انسداد دہشت گر دی فورس کے اہلکار وں نے علاقے میں کارروائی شروع کر رکھی ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہ اس پرتشد د حملے میں و ہی عنا صر ملوث ہیں جو اس سے پہلے علاقے میں گیس کی پائپ لائنوں اور ریلوے پٹڑیوں کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔
دریں اثناء بلوچستان کے جنوبی ضلع بولان سے منگل کی رات کو اغوا کیے جانے والے ضلع جھل مگسی کے ڈپٹی کمشنر مشتاق مر غزانی اور سر کاری افسر محمد نواز بھنکر کو تین روز گزرنے کے بعد بھی بازیاب نہیں کرایا جاسکا ہے اُن کی بازیابی کے لیے پولیس ، ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں نے علاقے میں سر چ آپر یشن بھی شر وع کر رکھا ہے جب کہ ہیلی کاپٹروں سے علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے ۔