پاکستان نے نیوزی لینڈ کو دوسرے ایک روزہ میچ میں سات وکٹوں سے شکست د ے کر جہاں پانچ میچز پر مشتمل سیریز میں دو صفر کی برتری حاصل کرلی ہے وہیں گرین شرٹس کی کامیابی میں اہم کردار اوپننگ بلےباز فخر زمان کا تھا جنہوں نے مسلسل تیسرے میچ میں تیسری بار 100 کا ہندسہ عبور کیا ہے۔
پلیئر آف دی میچ قرار دیے جانے والے فخر زمان اس اننگز کے بعد ون ڈے انٹرنیشنل کے ان بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے مسلسل تین اننگز میں تین بار 100 کا ہندسہ عبور کیا ہے۔
اس فہرست میں ٹاپ پر پاکستانی کپتان بابر اعظم کا نام ہے جنہوں نے دو بار مسلسل تین تین اننگز میں تین سینچریاں اسکور کی تھیں۔
اس فہرست میں جو دیگر کھلاڑی شامل ہیں ان میں پاکستان کے سعید انور، ظہیر عباس، نیوزی لینڈ کے راس ٹیلر، انگلینڈ کے جونی بیئراسٹو، جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز، اے بی ڈی ولیئرز اور کوئنٹن ڈی کوک جب کہ بھارت کے وراٹ کوہلی اور روہت شرما شامل ہیں۔
ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی 52 سالہ تاریخ میں سری لنکا کے کمار سنگاکارا کے سوا کوئی بھی کھلاڑی مسلسل چار میچوں میں چار سینچریاں نہیں اسکور کرسکا ہے۔
کمار سنگا کارا مسلسل چار سینچریوں کا کارنامہ 2015 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران انجام دیا تھا۔
کپتان ٹام لیتھم کے 98 رنز
ہفتے کوراولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی جس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے مہمان ٹیم نے وہ غلطیاں نہیں دہرائیں جن کی وجہ سے انہیں پہلے ون ڈے میں شکست ہوئی تھی۔
اوپنر چیڈ بوز اور ڈیرل مچل کی دوسری وکٹ کی شراکت میں 80 گیندوں پر 86 رنز نے جہاں کیوی ٹیم کو پہلی وکٹ کے نقصان سے باہر نکالا وہیں ڈیرل مچل اور کپتان ٹام لیتھم کے درمیان تیسری وکٹ کی شراکت میں بننے والے 159 گیندوں پر 183 رنز نے مہمان ٹیم کی پوزیشن مستحکم کردی۔
ڈیرل مچل نے مسلسل دو میچز میں اپنی مسلسل دوسری سینچری اسکور کرکے پاکستانی بالرز کے خلاف اپنی بالادستی قائم رکھی۔ جب ٹیم کا اسکور 302 رنز پر پہنچا تو ڈیرل مچل آٹھ چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 119 گیندوں پر 129 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔
ان کے جانے کے باوجود کپتان ٹام لیتھم نے جارحانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا لیکن صرف دو رنز کی کمی کی وجہ سے وہ اپنی سینچری مکمل نہ کرسکے۔
انہوں نے 85 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 8 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 98 رنز کی اننگز کھیلی۔
چید بوز اور ٹام لیتھم کی نصف سینچریوں اور ڈیرل مچل کی مسلسل دوسری سینچری کی وجہ سے نیوزی لینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں پانچ وکٹ کے نقصان پر 336 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ چار وکٹیں فاسٹ بالر حارث رؤف نے حاصل کیں لیکن 78 رنز کے ساتھ وہ ٹیم کے سب سے مہنگے بالر بھی ثابت ہوئے۔ نسیم شاہ نے 49 رنز کے عوض 10 اوورز میں ایک وکٹ حاصل کی۔
اپنا پہلا میچ کھیلنے والے احسان اللہ نے آٹھ اوورز میں 60 رنز دیے جب کہ شاداب خان کی جگہ فائنل الیون میں جگہ بنانے والے اسامہ میر نے10 اوورز میں 66 رنز دیے۔
آل راؤنڈر محمد نواز بھی سات اوورز میں 40 اور آغا سلمان پانچ اوورز میں 34 رنز کے ساتھ مہنگے ثابت ہوئے۔
فخر زمان کو فارم میں ہونے کا بھرپور فائدہ
جواب میں پاکستانی اوپنرز نے ایک مرتبہ پھر ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کرتے ہوئے پہلی وکٹ کی شراکت میں 66 رنز جوڑے۔ امام الحق 26 گیندوں پر 24 رنز بناکر 10ویں اوور میں آؤٹ ہوئے جس کے بعد کپتان بابر اعظم نے آکر اگلے 20 اوورز تک فخر زمان کا بھرپور ساتھ دیا۔
دونوں بلے بازوں نے صرف 122 گیندوں پر 135 رنز کی شراکت قائم کرکے پاکستان کی جیت کی بنیاد رکھی۔
بابر اعظم 66 گیندوں پر 65 رنز بناکر نمایاں رہے۔ ان کی اننگز میں پانچ چوکوں کے ساتھ ساتھ ایک چھکا بھی شامل تھا جسے مبصرین میچ کا بہترین شاٹ قرار دے رہے ہیں۔
دوسری جانب فخر زمان نے اپنے شاندار بیٹنگ فارم کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلسل تین اننگز میں تیسری سینچری اسکور کی۔
انہوں نے پہلے 50 رنز 44 گیندوں پر اسکور کیے جب کہ اگلی ففٹی کے لیے 39 رنز کا سامنا کیا۔
اپنے کریئر کی 10ویں سینچری بنانے کے بعد بھی ان کی جارح مزاجی میں کمی نہیں آئی اور انہوں نے پاکستان کو جیت کی جانب لے جانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اپنے کریئر میں تیسری بار 150 رنز کا ہندسہ عبور کرنے میں وہ اس وقت کامیاب ہوئے جب انہوں نے 125 گیندوں پر 150 رنز بنائے۔
وہ اننگز کے آخر تک وکٹ پر موجود رہے اور جب 48ویں اوور میں قومی ٹیم نے سات وکٹ سے فتح سمیٹی تو وہ 144 گیندوں پر 17 چوکوں اور چھ چھکوں کی مدد سے 180 رنز بناکر ناٹ آؤٹ تھے۔
میچ کے دوران ایک موقع ایسا بھی آیا تھا جب بابر اعظم اور عبداللہ شفیق کے آؤٹ ہونے کے بعد میزبان ٹیم مشکل میں نظر آئی لیکن ایسے میں محمد رضوان نے ذمہ دارانہ اننگز کھیل کر ٹیم کو مشکلات سے نکالا۔
قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز نے نہ صرف41 گیندوں پر 54 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی بلکہ ان کی اننگز چھ چوکوں سے لیس تھی۔
کیوی ٹیم کی جانب سے میٹ ہنری، ایش سودھی اور ہنری شپلی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی لیکن ان کے فیلڈرز نے ان کا بالکل ساتھ نہیں دیا۔
اننگز کے دوران دو مرتبہ فخر زمان کا کیچ گرایا گیا جب کہ محمد رضوان کو ایک مرتبہ رن آؤٹ کرنے کی کوشش بھی ناکام ثابت ہوئی۔
فخر زمان سب سے کم اننگز میں تین ہزار رنز بنانے والے پاکستانی
راولپنڈی میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کا 337 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف 10 گیندوں قبل ہی تین وکٹ کے نقصان پر حاصل کر کے مداحوں کو حیران تو کیا لیکن یہ پہلا موقع نہیں جب گرین شرٹس نے 330 رنز سے زیادہ کے ہدف کامیابی سے عبور کیا ہو۔
گزشتہ سال آسٹریلیا کے خلاف لاہور میں قومی ٹیم نے کپتان بابر اعظم کی شاندار سینچری کی بدولت آسٹریلیا کا 349 رنز کا ہدف عبور کرکے یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔
ہفتے کو کھیلے گئے میچ میں 180 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر فخر زمان پاکستان کے پہلے بلے باز بن گئے جنہوں نے ون ڈے کریئر میں تین مرتبہ 150 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔
ان کے علاوہ پاکستان کی جانب سے 150 رنز کی اننگز کھیلنے والوں میں سعید انور، عمران نذیر اور بابر اعظم شامل ہیں۔
دنیا میں سب سے زیادہ مرتبہ 150 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والوں میں بھارت کے روہت شرما کا نام سرفہرست ہے جو تین ڈبل سینچریوں سمیت 8 مرتبہ 150 رنز سے زائد کی اننگز کھیل چکے ہیں۔
اس اننگز کے دوران فخر زمان ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے کم 67 اننگز میں تین ہزار رنز بنانے والے بلے باز بھی بن گئے۔
ان سے پہلے یہ ریکارڈ ان کے کپتان بابر اعظم کے پاس تھا جنہوں نے 68 اننگز میں تین ہزار رنز مکمل کیے تھے۔
دنیائے کرکٹ میں سب سے کم اننگز میں تین ہزار ون ڈے رنز بنانے کا ریکارڈ اب بھی جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ کے پاس ہے جنہوں نے صرف 57 اننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا۔ ویسٹ انڈیز کے شائے ہوپ اور فخر زمان اس فہرست میں 67، 67 اننگز کے ساتھ دوسرے نمبر پر آتے ہیں۔
180 ناٹ آؤٹ کی اننگز کے ساتھ فخر زمان پاکستان کے ان بلے بازوں کے کلب کا بھی حصہ بن گئے جنہوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں دس یا اس سے زیادہ سینچریاں بنائیں۔ 20 سینچریوں کے ساتھ سعید انور اس فہرست میں ریٹائرمنٹ کے 20 سال بعد بھی ٹاپ پر ہیں جب کہ بابر اعظم 17، محمد یوسف 15، محمد حفیظ 11، انضمام الحق اور اعجاز احمد 10، 10 سینچریوں کے ساتھ اس کلب کا حصہ ہیں۔
یہ کامیابی گرین شرٹس ٹیم کے لیے کافی اہم اس لیے بھی ہے کیوں کہ اگر پاکستان ٹیم نے سیریز کے باقی تینوں میچ بھی جیت لیے تو وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ون ڈے رینکنگ میں پہلے نمبر پر پہنچ جائے گی۔
سیریز کا اگلا میچ تین مئی کو کراچی میں کھیلا جائے گا جب کہ چوتھا اور پانچواں میچ بھی اسی شہر میں پانچ اور سات مئی ہوگا۔
پاکستان ٹیم میں انجرڈ حارث سہیل کی جگہ افتخار احمد کو شامل کیا گیا ہے جب کہ امکان ہے کہ دوسرے میچ میں آرام کے غرض سے نہ کھیلنے والے شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی اور شان مسعود بھی ان میچز میں کم بیک کریں گے۔