پاکستان، ویسٹ انڈیز سے ٹی 20سیریز کا تیسرا اور آخری میچ بھی آسانی سے 8 وکٹس سے جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔ ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے میزبان ٹیم کو مقررہ 20 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 153 رنز کا ہدف دیا جو پاکستان نے 16 اعشاریہ 5 اوورز میں صرف 2 وکٹس کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ یوں پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی 20 سیریز کے تینوں میچ جیتنے میں کامیاب رہا۔
کم تجربہ، لوز فیلڈنگ اور بالرز کی مہارت میں کمی ویسٹ انڈیز کی شکست کا سبب بنی۔ اس کے مقابلے میں پاکستانی کھلاڑی فارم میں نظر آئے، جس کی ایک وجہ مارچ میں ختم ہونے والے پی ایس ایل مقابلے ہیں۔ ان میں بہترین پرفارمنس دینے کے لئے کی جانے والی محنت ویسٹ انڈیز سیریز کے خلاف مضبوط دیوار ثابت ہوئی۔
منگل کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ کا ٹاس مہمان ٹیم نے جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ اس موقع پر دونوں کپتانوں نے اپنی اپنی ٹیمز میں ہونے والی تبدیلیوں سے آگاہ کیا۔
ویسٹ انڈیز نے ایک اور پاکستان نے دو تبدیلیاں کیں۔ ویسٹ انڈیز نے کیسرک ولیمز کی جگہ آندرے میکارتی کو میدان میں اتارا، جبکہ پاکستان نے حسن علی اور محمد عامر کو آرام دیتے ہوئے ان کی جگہ عثمان شنواری اور شاہین شاہ آفریدی کو ٹیم میں شامل کیا۔
پاکستانی کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ٹیم بہت زیادہ بیلنس ہےاس لئے پہلے بولنگ کریں یا بیٹنگ کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آج ہدف حاصل کرکے فتح کو یقینی بنائیں گے۔
پاکستان ٹیم میں فخر زمان، بابر اعظم، حسین طلعت، شعیب ملک، کپتان سرفراز احمد، آصف علی، فہیم اشرف، شاداب خان، محمد نواز، شاہین شاہ آفریدی اور عثمان شنواری شامل تھے، جبکہ جیسن محمد، چیڈوک والٹن، آندرے فلیچر، مارلن سیموئلز، دنیش رام دین، رومین پاول، کیمون پال، ریاد ایمرت، آندرے میکارتی، اوبرائن اسمتھ اور سیموئل بدری مخالف ٹیم کا حصہ تھے۔
ویسٹ انڈیز کی اننگز
ویسٹ انڈیز کی جانب سے اننگز کا آغاز والٹن نے محمد نواز کی پہلی گیند کھیل کر کیا، جبکہ فلیچر نے دوسرا اینڈ سنبھالا۔ لیکن، والٹن اپنی وکٹ نہ بچا سکے اور صرف 2رنز کے مجموعی اسکور پر انہیں بابر اعظم نے محمد نواز کی بال پر کیچ کرلیا۔ والٹن 9بالز کا سامنے کرنے کے باوجود رنز کا کھاتہ نہیں کھول سکے تھے۔
فلیچر کا ساتھ دینے کے لئے سیموئلز کریز پر آئے اور آتے ہی ایک چوکہ لگا دیا۔
اچھے آغاز کے ساتھ ہی فلیچر 52 اور سیموئلز 31 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ فلیچر رن آؤٹ ہوئے جبکہ سیموئلز کو شاداب خان نے بولڈ کیا۔ فلیچر کے اسکور میں چار چوکے اور تین چھکے جبکہ سیموئلز کے اسکور میں دو چوکے اور دو ہی چھکے شامل رہے۔
اگلی جوڑی میک میکارتی اور پاول کی تھی۔ میک کو فخر زمان نے شاداب خان کی بال پر کیچ کیا۔ اس وقت ان کا اسکور صرف 2 رنز تھا۔ پاول کو فہیم اشرف کو صرف 2رنز پر ایل بی ڈبلیو کیا۔
ان دونوں کھلاڑیوں کے بعد جیسن محمد اور رام دین نے بیٹنگ سنبھالی مگر جیسن محمد کو 13رنز کے انفرادی اسکور پر سرفراز احمد نے کیچ کیا، بالر تھے عثمان خان شنواری۔ ان کی جگہ لی پال نے اور ساتویں وکٹ کے روپ میں رام دین کا ساتھ دینے کریز پر پہنچے۔
رام دین آج کے تیسرے بڑے اسکورر رہے۔ انہوں نے فلیچر اور سیموئلز کی طرح چھکے اور چوکے لگا کر اسکور کو مسلسل آگے بڑھایا۔ رام دین 42اور پال ایک رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
یوں ویسٹ انڈیز نے مقررہ 20 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 153 رنز بنائے۔
پاکستان کی طرف سےشاداب خان نے دو جبکہ محمد نواز، عثمان شنواری اور فہیم اشرف نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
پاکستان کی اننگز
ٹی 20سیریز کے پہلے دونوں میچز بالترتیب 143 اور 82 رنز سے جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے لئے 153رنز کا ہدف یوں بھی فکر کا باعث نہیں تھا کہ وہ تین ٹی 20 میچز کی سیریز میں فیصلہ کن برتری لئے ہوئے تھا۔
یہی وجہ تھی کہ فخر زمان اور بابر اعظم اننگز شروع کرنے آئے تو بہت مطمئن نظر آرہے تھے۔ اس بات کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فخر زمان نے پہلے ہی اوور میں چوکا لگاکر اپنا کھاتہ کھولا۔
فخر نے بہت تیزی سے اسکور بنایا اور 17 بالوں میں ہی 40رنز بنا ڈالے۔ لیکن، رام دین نے انہیں ریاد ایمرت کی گیند پر کیچ کرلیا۔ ان کی 40رنز کی اننگز میں چھ چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔ اس وقت ٹیم کا مجموعی اسکور 66رنز تھا۔
فخر زمان کی جگہ حسین طلعت نے لی اور بابر اعظم کے ساتھ ذمے دارانہ بیٹنگ کرنے پہنچے۔ انہوں نے بابر اعظم سے شانہ بہ شانہ ملاتے ہوئے بہت اچھا کھیل پیش کیا، جبکہ بابر تو پہلے سے میدان کے ہر کونے میں شارٹس کھیل کھیل کر فیلڈرز کو تھکا چکے تھے۔
پاکستان کا مجموعی اسکور 113 رنز تھا کہ بابر اعظم کو والٹن نے اسمتھ کی بال پر کیچ کرلیا۔ بابر نے 40بالوں پر 51رنز بنائے جن میں چھ چوکے شامل تھے۔
بابر کی جگہ آصف علی کو میدان میں اتارا گیا جنہوں نے 25رنز بنائے جبکہ کریز پر پہلے سے موجود کھلاڑی حسین طلعت نے 31رنز بنائے۔
یوں پاکستان آسانی کے ساتھ جیت کے لئے ملنے والا 154 رنز کا ہدف آسانی سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔