صدر آصف علی زرداری کے منگل کے روز پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے موقع پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کیا اور حکومت کی گذشتہ تین سالوں کی کارکردگی پر تنقید کی۔
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء احسن اقبال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مہنگائی سمیت حکومت کی ایسی پالیسیاں جن کے براہ راست منفی اثرات عوام پرپڑتے ہیں اُن سے اختلاف کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر احتجاج اور اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ ”اگر حکومت کی آنکھیں اب بھی نہیں کھلیں اور حکومت نے اپنی اصلاح نہ کی تو کل کو یہ تمام اپوزیش جماعتیں جنہوں نے آج ایوان میں اپنا احتجاج ریکار ڈکرایا ہے یہ مجبور ہو جائیں گی کہ یہ پھر سڑکوں پر آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں“۔
لیکن غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں بعض ایسے اقدامات کا ذکر بھی کیا جو عام آدمی کے لیے اُمید کی کرن ثابت ہوں گے ۔ تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے وی او اے کو بتایا کہ ”جو کامیابیاں ملی ہیں وہ بھی عوام کو بتانا بڑا ضروی ہوتی ہیں تاکہ لوگوں کے اندر کوئی اُمید پیدا ہو“۔
حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قمرزمان کائرہ نے بھی حزب اختلاف کی جماعتوں کی تنقید کو مستر دکرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گذشتہ تین سالوں کے دوران کئی شعبوں میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت آئینی ڈھانچے کو درست کیا ، مزدوروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اور برآمد ت کو ریکارڈ 22 ارب ڈالر تک بڑھایا۔
حکومت کی اتحادی جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قوومی موومنٹ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صدرزرداری نے اپنے خطاب میں جن پہلوؤں کا ذکر کیا ہے اُنپر عمل درآمد بھی ضروری ہے ۔ ایم کیوایم کے رہنماء فاروق ستار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ ”عوام کا اعتماد ، ہمار ااعتماد اُسی وقت بحال ہوگا جب ایکشن ہوگا، عمل درآمد ہوگا“۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے منگل کے روز حکومت کی اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمان سے خطاب میں کہا ہے کہ آئندہ دو سالوں کے دوران اُن کی تمام تر توجہ عام آدمی کو درپیش مسائل کے حل پر مرکوز رہیں گی۔