پاکستان کے ایک ںجی بینک ’بینک اسلامی‘ کے سسٹم پر سائبر حملے کے بعد چھ مختلف بینکوں نے ڈیبٹ کارڈز سے عالمی ادائیگیاں معطل کردی ہیں۔ اب ان کارڈز سے صرف اندرون ملک ہی ادائیگی ہوسکے گی۔ ان بینکوں کی تعداد سات دنوں میں بڑھ کر چھ ہوگئی ہے۔
عرفِ عام میں کہیں تو چھ پاکستانی بینکوں کے ڈیبٹ کارڈ سے اب بیرون ملک ادائیگی نہیں ہوسکے گی۔ گزشتہ اتوار یعنی 28 اکتوبر کو ’ اسلامی بینک‘ کے سسٹم پر سائبر حمل ہوا تھا جس کے بعد اسلامی بینک سمیت دو مزید بینکوں نے کارڈ ز کے ذریعے عالمی ادائیگیاں معطل کردی تھیں۔
اسی دوران تین مزید بینکوں نے بھی ایسا ہی کیا جبکہ گزشتہ روز ایک اور بینک ’یونائٹیڈ بینک لمیٹڈ‘ نے ڈیبیٹ کارڈ کے ذریعے عالمی بینک روکتے ہوئے اپنے تمام صارفین کو ایس ایم ایس کے ذریعے اس کی اطلاع دی ہے۔
ان بینکوں کی جانب سے یہ اقدام اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ملنے والی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے یہ اقدام عارضی ہے اور احتیاطی تدابیر کے طور پر اٹھایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے باقاعدہ ایک تحریری بیان بھی جاری کیا گیا ہے۔
بینک اسلامی کے سسٹم پر حملے کے نتیجے میں ہیکرز یا چوروں نے بینک کے سیکورٹی سسٹم کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ناکارہ بنایا اور بھاری رقموں کو ادھر ادھرٹرانسفر کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ مستقبل میں ایسا نہ ہوا ، اس پر روک لگانے کے لئے چھ پاکستانی بینکوں نے اپنا سسٹم ،عالمی نظام سے ڈی لنک کرکے ان ٹرانزیکشنز کو ریورس کیا جو سائبر حملہ کرنے والے لے اڑے تھے۔
پاکستانی بینکوں کا نظام پچھلے کچھ ہفتوں سے مختلف حوالوں سے شہ سرخیوں میں ہے ۔ سائبر حملے کے حوالے سے عام اور غریب لوگوں کے اکاؤنٹس سے اصل صارفین کو علم میں لائے بغیر کروڑوں کی لین دین، منی لانڈرنگ ، بیرون ملک پاکستانی بینکوں سے کریڈیٹ کارڈ زکے پن نمبر چوری ہوجانے ، انہیں ہیک کرنے یا تمام رقم نکلوالینے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے ایک چونکا دینے والی خبر یہ بھی ہے کہ 28 اکتوبر کو ایک غیر ملکی صحافی برائن کرب نے ایک ایسے ’سائبر اسٹیشن‘ کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے جس پر بینکوں کے صارفین کا ڈیٹا بھی باقاعدہ فروخت ہوتا ہے۔
اس خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ اخبارات اور نجی ٹی چینلز نے رپورٹ کیا ہے کہ سائبر اسٹیشن پر 26 اکتوبر کو پاکستانی صارفین کا ڈیٹا فروخت ہوا جس کے نتیجے میں 28 اکتوبر کا واقعہ رونما ہوا۔
ایسے حملوں کو روکنے کے لئے ہی چھ مقامی بینکوں نے ڈیبٹ کارڈز کے ذریعے ادائیگیاں معطل کی ہیں۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بھی اس کے بینک سے جمعہ کے روز ایسا ہی ایک ایس ایم ایس موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عارضی طور پر بین الاقوامی ادائیگیاں معطل کردی گئی ہیں۔ ۔۔اور ایسا صرف ’احتیاطی تدبیر‘ کے طور پر کیا گیا ہے۔