کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں نے امریکی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 'کشمیری امریکن کونسل' کے سربراہ ڈاکٹر غلام نبی فائی کو حراست میں لینے پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
امریکی حکام نے ڈاکٹر فائی کو گزشتہ روز واشنگٹن کے نزدیک واقع ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لے لیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ ایک غیر ملکی حکومت کے غیر رجسٹر شدہ ایجنٹ کی حیثیت سے امریکہ میں کام کر رہے تھے جنہیں پاکستان کی حکومت کی جانب سے کشمیر کے متنازعہ علاقے سے متعلق امریکی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی نے بدھ کے روز ڈاکٹر فائی کی امریکہ میں گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کی ایماء پر کی جانے والی سفارتی سازش کی ایک کڑی قرار دیا۔
علی گیلانی اور وادی کے دیگر علیحدگی پسند رہنماؤں نے ڈاکٹر فائی کی حراست کے خلاف بطورِ احتجاج جمعہ کو کشمیر بھر میں ہڑتال کی کال دی ہے۔
ادھر پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے وزیرِاعظم سردار عتیق احمد خان نے ایف بی آئی کے ہاتھوں کشمیری رہنما کی گرفتاری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام کے اس عمل سے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی کوششوں کو دھچکا پہنچا ہے۔
وائس آف امریکہ، اسلام آباد، سے گفتگو کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے وزیرِاعظم نے ڈاکٹر فائی پر عائد کردہ الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
'کشمیر امریکن کونسل' کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر فائی کشمیر پر بھارتی اقتدار کے خلاف امریکی رائے عامہ ہموار کرنے میں پیش پیش رہے ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فائی واشنگٹن میں امریکی سیاست دانوں اور دیگر فیصلہ سازوں میں 'کشمیر کاز' کے لیے غیر قانونی طور پر لابنگ کرتے رہے ہیں اور انہوں نے اس مقصد کے لیے پاکستانی حکومت اور پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے 40 لاکھ ڈالرز کی رقم وصول کی۔
امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کے مطابق ڈاکٹر فائی کو 'فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ' کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
62 سالہ امریکی شہری ڈاکٹر فائی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنی تنظیم 'کشمیری امریکن کونسل' کےذریعے کشمیر کے متنازعہ خطے کے متعلق امریکی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کی غرض سے امریکی کانگریس اور وہائٹ ہائوس میں لابنگ کرتے رہے ہیں جس کے عوض وہ 90ء کی دہائی کے وسط سے پاکستانی حکومت سے سالانہ 7لاکھ ڈالرز تک وصول کر رہے تھے۔
پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات رواں برس مئی میں القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے پاکستانی سرزمین پر کی گئی خفیہ امریکی کاروائی کے بعد سے کشیدہ ہیں ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فائی کی حراست اور ان پر عائد کردہ الزامات کے بعد ان تعلقات میں مزید کشیدگی آسکتی ہے۔
پاکستانی حکومت نے تاحال امریکہ کی جانب سے ڈاکٹر فائی پر عائد کردہ الزامات پر کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیاہے۔ تاہم امریکہ میں پاکستان کےسفیر حسین حقانی سے منسوب یہ بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ "ایف بی آئی نے ڈاکٹر فائی کی مبینہ سرگرمیوں میں پاکستانی سفارتخانہ کی معاونت یا اس بارے میں سفارت خانے کی آگہی کا الزام عائد نہیں کیا ہے"۔
مسلم اکثریتی خطہ کشمیر انتظامی طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم ہے اور دونوں ممالک اس پر کلی ملکیت کے دعویدار ہیں۔ کشمیری علیحدگی پسند 90ء کی دہائی سے وادی کی بھارت سے آزادی یا پاکستان کےساتھ الحاق کی تحریک چلارہے ہیں جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔