ارادے مضبوط اور عزم جواں ہو۔ تو جسمانی معذوری کسی بھی کام میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ پیدائشی طور پر دونوں بازوؤں سے محروم اسنوکر کھلاڑی محمد اکرام اس کی مثال ہیں۔
اکرام کی ٹھوڑی سے اسنوکر بالز پاکٹ کرنے کی مہارت نے اُنہیں پاکستان کے اسنوکر کھیلنے والے کھلاڑیوں اور سوشل میڈیا پر مقبول بنا دیا ہے۔
پنجاب کے قصبے سمندری کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے 32 سالہ محمد اکرام اور ان کے آٹھ بھائی بہنوں نے معاشی مشکلات کے باعث کبھی اسکول کا رُخ نہیں کیا۔
جسمانی معذوری کی وجہ سے اکرام کا بچپن احساسِ تنہائی میں گزرا۔
اُن کے بقول مقامی اسنوکر کلب میں لڑکوں کو کھیلتے دیکھ کر اُنہیں بھی اسنوکر کھیلنے کا شوق پیدا ہوا جس کے بعد انہوں نے سب سے چھپ کر اس کی پریکٹس شروع کر دی۔
Your browser doesn’t support HTML5
محمد اکرام نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ابتدا میں وہ خالی پول ٹیبل پر اکیلے بالز سے کھیلتے تھے۔ آہستہ آہستہ اُن کا کھیل بہتر ہوا تو انہوں نے دوسروں کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا۔
محمد اکرام کا کہنا ہے کہ اگر اُن جیسا کوئی کھلاڑی ہو تو وہ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
محمد اکرام کے والدین نے کئی برس تک اُن کے اسنوکر کھیلنے پر پابندی لگائے رکھی۔
اکرام کے بقول والدین کو خدشہ تھا کہ کہیں وہ اسنوکر کھیلنے کے دوران بال لگنے سے زخمی نہ ہو جائیں۔ تاہم والدین نے اسنوکر کے شوق کو دیکھتے ہوئے اُنہیں یہ کھیل کھیلنے کی اجازت دی۔
محمد اکرام کی اسنوکر کھیلنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر مقبول ہو رہی ہیں۔ محمد اکرام بھی کہتے ہیں کہ وہ مشہور تو ہو گئے ہیں لیکن اُنہیں یہ معلوم نہیں کہ سوشل میڈیا کیا ہے۔
سمندری کے اسنوکر کلب کے مالک محمد ندیم نے محمد اکرام کو ایک مخلص 'اسپورٹس مین' قرار دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم محمد اکرام سے کھیلنے کے پیسے نہیں لیتے۔ بلکہ لوگ محمد اکرام کے ساتھ کھیلنے کے لیے ہمیں پیسے دیتے ہیں۔
پاکستان میں سماجی تحفظ کی عدم موجودگی میں معذور افراد کی اکثریت گھروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
پاکستان میں معذور افراد سے متعلق تازہ ترین ڈیٹا نہیں ہے۔ تاہم غیر سرکاری تنظیموں کے اندازے کے مطابق 22 کروڑ آبادی والے ملک میں کئی لاکھ افراد مختلف قسم کی معذوری کا شکار ہیں۔