شکاگو کی رہائشی 102 سالہ بیٹرس لمپکن نے، جو ووٹ ڈالنے کو اپنی زندگی کا ناگزیر پہلو سمجھتی ہیں، نومبر کے انتخابات کے لیے بھی اپنا ووٹ بیلٹ ڈاک کے سپرد کر دیا ہے۔
مز لمپکن نے، تاہم اس سال کے صدارتی انتخاب میں ووٹ کرونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پوسٹ کیا۔ جب وہ اپنی عمارت کے قریب ترین لیٹر بکس کے پاس پہنچیں تو انہوں نے ہیز میٹ سوٹ یعنی وائرس سے بچاؤ کے لیے مخصوص لباس پہن رکھا تھا جو انہیں سر سے پاوں تک ڈھانپے ہوئے تھا۔
ووٹ ڈالتے وقت بیٹرس لمپکن نے ہیز میٹ سوٹ پہننے کے ساتھ ساتھ دستانے بھی چڑھائے رکھے تھے۔
بیٹرس نے امریکی انتخابات میں ووٹ ڈالنا آج سے 80 سال قبل شروع کیا جب انہوں نے 1940 میں پہلی بار ووٹ کا حق استعمال کیا۔ اور تب سے وہ ہمیشہ ووٹ ڈالتی آ رہی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ 2020 کا انتخاب امریکہ کی جمہوریت کے لیے بہت اہم ہے لیکن ان کا ووٹ ڈالنے کے عمل میں حصہ لینے کا مقصد خواتین کے حقوق کی تعظیم اور اہمیت کو اجاگر کرنا بھی ہے۔
سی بی ایس چینل کی ایک رپورٹ میں شامل ان کی گفتگو سے ایک اقتباس کے مطابق : ’’میں جب پیدا ہوئی تھی تو خواتین کو ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں تھا‘‘
اب تین نومبر کے صدارتی انتخاب میں، جو کہ کرونا وائرس کے سائے میں منعقد ہو رہا ہے، بیٹرس نے وہ تمام احتیاتی تدابیر اختیار کیں جو بزرگ شہریوں کے لیے ضروری ہیں تا کہ وہ اپنا ووٹ کا حق استعمال کر سکیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا عمل درست دکھائی دیتا ہے، کیونکہ انہیں ان کے ووٹ ہونے کی تصدیق ایک ای میل پیغام کے ذریعہ کی جائے گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں اگر صدر ٹرمپ سے ملاقات کا موقع ملے تو وہ ان سے اس بارے میں کیا کہیں گی، تو انہوں نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ سے بہت کچھ کہنا چاہیں گی۔
شکاگو ٹیچرز یونین کی جانب سے جاری کی گئی ایک تصویر میں بیٹرس لمپکن کو ڈاک کے ذریعے ووٹ ارسال کرتے وقت مسکراتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔