انتیا کریم پاکستان کی پہلی خاتون مکسڈ مارشل آرٹ فائٹر ہیں جنہوں نے سنگاپور کے ایک بین الاقوامی مقابلے میں انڈونیشیا کی خاتون فائٹر گیتا سوہارسونو کو شکست دے کر ایوارڈ حاصل کیا۔
انیتا کا تعلق وادی ہنزہ سے ہے ۔فائٹ کے دوران انہوں نے اپنی حریف کھلاڑی کے خلاف ساؤتھ پا اسٹرائیک کا استعمال کیا اور جم کر گیتا سوہارسونو سے مقابلہ کیا۔
ان کی جیت کا فیصلہ ایک، دو نہیں بلکہ تین ججز نے کرنا تھا اور کوئی بھی ان کے خلاف فیصلہ دے سکتا تھا لیکن تینوں ججز نے یک زبان ہو انیتا کو فاتح قرار دیا اور انعام سے نوازا۔
مقابلے کے تینوں ججز نے انہیں فاتح قرار دیا اور انعام سے نوازا۔ تاہم اس سے قبل اپنے پہلے مقابلے میں انیتا کو انڈونیشی کھلاڑی نائرین کرولے سے شکست کھانا پڑی تھی۔
پہلے راؤنڈ میں انیتا اپنی مخالف کھلاڑی پر حاوی رہیں اس لئے پہلے راؤنڈ میں نائرین صرف اپنا دفاع ہی کرتی نظر آئی مگر دوسرے راؤنڈ میں بازی پلٹ گئی اور انیتا کو ہار کا منہ دیکھا پڑا۔
انیتا کریم نے 2017 میں مکس مارشل آرٹس کی تربیت لی تھی۔ انہوں نے سب سے پہلے اسلام آباد میں ’دی فائٹ فوٹریس ’مقابلے میں حصہ لے کر کامیابی حاصل کی۔
اس کے بعد انہوں نے ’ پاکستان گریپلنگ چیلنج‘ میں حصہ لیا اور تین ایتھلٹس کو ہرا کر دو ‘ گولڈ میڈلز جیتے۔
اگرچہ پاکستانی شہریوں کے لئے ایم ایم اے یعنی ’مکسڈ مارشل آرٹس‘جیسا کھیلوں کا نام نیا ہے لیکن یہ کھیل بہت تیزی سے مقبول ہو رہا ہے ۔ مردوں کی موجودگی میں انیتا جیسی لڑکیوں کا اس کھیل میں آنا دوسری خواتین کے لئے بھی مشعل راہ ہے۔
انیتا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کھیل کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ خواتین کسی شعبے میں بھی مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔ ایم ایم اے فائٹ میں بھی نہیں میں چاہتی ہوں کہ اب اس روایتی سوچ کو ختم ہو جانا چاہئے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں کمزور ہوتی ہیں۔