ورلڈ کپ میں شرکت کے بعد پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم جمعہ کو وطن واپس پہنچی جہاں شائقین کی ایک بڑی تعداد نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔
قومی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی دیگر دو کھلاڑیوں یونس خان اور اسد شفیق کے ساتھ کراچی کے ہوائی اڈے پر اترے جہاں شائقین کی ایک بڑی تعداد قومی کھلاڑیوں کے استقبال کے لیے رات سے ہی موجود تھی ۔
کراچی میں اپنی رہائش گاہ پہنچنے پر شاہد آفریدی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی کپ میں اپنی ٹیم کی حمایت کرنے پر پوری قوم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ ٹیم کی کارکردگی سے مطمیئن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باؤلروں کی کارکردگی اچھی رہی تاہم بیٹنگ پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے بیٹنگ کوچ کا ہونا ضروری ہے۔
شاہد آفریدی نے شعیب اختر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انھیں ورلڈ کپ کے دوران ریٹائرمنٹ کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا اور وہ چاہتے تھے کہ شعیب کو میچ میں شامل کیا جائے مگر اس کے لیے ان کا مکمل فٹ ہونا بہت ضروری تھا۔ قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ کرکٹ کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کو قریب آنے کا موقع ملا۔”یہ بھی ایک کامیابی ہے کہ دونوں وزرائے اعظم کو ملوایادیا“۔ لیکن نجی ٹی وی ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے بھارت میں پاکستانی ٹیم کے قیام کے دوران وہاں کے میڈیا پر مبینہ منفی رپورٹنگ سے نالاں دکھائی دیے۔
”چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑا کرکے دکھانا ، تو یہ میرا خیال ہے بڑا منفی تاثر ہے۔چھپا نہیں سکتے، جھوٹ بول نہیں سکتا۔ جتنی بھی ہم کوشش کریں جتنا بھی ان کی طرف ہاتھ بڑھائیں لیکن جوہمارا دل ہے وہ ان کا نہیں ہوسکتا۔ ہم پاکستانی جس قسم کے اندر سے ہیں وہ ایسے نہیں ہوسکتے وہ چاہے جتنی بھی کوشش کریں۔“
ٹیم کے دیگر دس کھلاڑی کراچی سے جب لاہور پہنچے تو نہ صرف کرکٹ کے شائقین بلکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپنی کابینہ کے ساتھ ان کا استقبال کے لیے موجود تھے۔کھلاڑی جیسے ہی باہر آئے تو لوگوں نے خوشی سے نعرے لگائے اور ان پر گل پاشی کی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مختلف مسائل میں گھری ہوئی قومی ٹیم نے جس طرح عالمی کپ میں کارکردگی دکھائی اور سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی اس پر پوری قوم خوش ہے۔
قومی ٹیم کے مینیجر انتخاب عالم نے وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پوری کابینہ کے ساتھ کھلاڑیوں کا استقبال بلاشبہ ان کا حوصلہ بڑھانے میں مددگار ثابت ہوا ہے جس کی کسی بھی کھلاڑی کو ضرورت ہوتی ہے۔
پاکستانی ٹیم نے دسویں کرکٹ ورلڈ کپ میں آٹھ میچ کھیلے جن میں سے صرف دو میں اسے شکست ہوئی۔ گروپ ’اے‘ میں نیوزی لینڈ اور بعد ازاں سیمی فائنل میں بھارت کے ہاتھوں ناکامی ہوئی۔ تاہم خراب کارکردگی کے باعث دو سالوں سے ہدف تنقید اور پھر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر تین اہم کھلاڑیوں پر پابندی کے بعد مبصرین کے بقول ٹیم کا سیمی فائنل تک پہنچنا بلاشبہ ایک کامیابی ہے۔