فلسطین کے وزیرِ اعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین کے بڑے حصے کو اپنے اندر ضم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور بین الاقوامی برادری کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز سنے اور فلسطین کا ساتھ دے۔
فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے قائم اقوامِ متحدہ کی کمیٹی سے پیر کو اپنے آن لائن خطاب میں محمد اشتیہ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کی حکومت اب واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ وہ فلسطین کے کچھ علاقوں کا الحاق کرنے جا رہی ہے۔ لہذا کسی بھی ملک کے پاس اس ناانصافی کے خلاف کھڑے نہ ہونے کا جواز نہیں ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ اسرائیل اگر فلسطین کے علاقوں کے الحاق کے ارادے پر قائم رہتا ہے تو اس پر پابندیاں عائد کی جائیں اور فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا جائے۔
خیال رہے کہ فلسطین کو اقوامِ متحدہ میں غیر رکن ملک کی حیثیت سے مبصر کی حیثیت حاصل ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں 2016 میں منظور کی گئی قرارداد نمبر 2334 کے تحت فلسطین کی جغرافیائی حیثیت میں تبدیلی ممنوع ہے۔ قرارداد کے تحت اسرائیل سے بھی فلسطینی مقبوضات میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا پابند کیا گیا ہے۔ جسے عالمی برداری بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی گردانتی ہے۔
پیر کو اپنے خطاب میں اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کے علاقوں کے ممکنہ الحاق کے حوالے سے محمد اشتیہ کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین کے رہنما مل کر یہ فیصلہ کریں گے کہ ان کی مستقبل کی حکمتِ عملی کیا ہوگی۔
Your browser doesn’t support HTML5
خیال رہے کہ اسرائیل میں گزشتہ ایک سال کے عرصے میں تین بار انتخابات ہوئے تھے تاہم تینوں بار ان انتخابات میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تھی جس کی وجہ سے ملک سیاسی بحران کا شکار تھا۔
تاہم مارچ میں ہونے والے انتخابات کے بعد حکمران لیکوڈ پارٹی اور حزبِ اختلاف کی جماعت بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے درمیان معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت 18 ماہ تک موجودہ وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو عہدے پر رہیں گے۔ معاہدے کے تحت 2021 میں ان کے اتحادی اور ماضی کے حریف بینی گینز وزیرِ اعظم کا عہدہ سنبھالیں گے۔
اسرائیل میں اتحادی حکومت نے دو روز قبل ہی حلف اٹھایا ہے۔
حلف برداری کے بعد اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایک پھر عندیہ دیا ہے کہ وہ فلسطین کے مغربی کنارے کی زمین کا اسرائیل کے ساتھ الحاق کریں گے۔
نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یہودا اور سامرہ پر یہودی برادری کی خود مختاری نافذ کی جائے۔
یہودا اور سامرہ مغربی کنارے کے قدیم نام ہیں جب کہ اسرائیل کی حکومت سرکاری طور پر ان ہی ناموں کو استعمال کرتی ہے۔
مغربی کنارے کے علاقوں کے الحاق کے حوالے سے نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ اس سے امن کی منزل دور نہیں ہو گی بلکہ یہ مزید قریب آئے گی۔
خیال رہے کہ اسرائیل مغربی کنارے کی 30 فی صد زمین کے اپنے ساتھ الحاق کا خواہاں ہے۔ اسرائیل نے 1967 میں چھ روزہ جنگ کے دوران ان علاقوں پر قبضہ کیا تھا جو اس کے بعد سے برقرار ہے۔
فلسطین کے وزیرِ اعظم محمد اشتیہ نے اسرائیل کے الحاق کے منصوبے کو امریکہ کی جانب سے منظور کیے جانے کے عندیے کو بھی غلطی قرار دیا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال جنوری میں مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کا منصوبہ پیش کیا تھا جس میں مغربی کنارے کے علاقوں کا اسرائیل کے ساتھ الحاق کا ذکر کیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو پر زور دیا تھا کہ وہ علاقوں کے الحاق کے حوالے سے جلد بازی نہ کریں۔
اقوامِ متحدہ کی کمیٹی سے خطاب میں فلسطین کے وزیرِ اعظم محمد اشتیہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو تل ابیب آئے اور کوشش بھی کی کہ اسرائیل اس معاملے میں جلد بازی نہ کرے۔ لیکن ان کے بقول اسرائیلی ان کی بھی نہیں سنیں گے اور نہ ہی کسی اور کی سنیں گے کیوں کہ وہ جانتے ہیں امریکہ کے صدر کی جانب سے انہیں اس الحاق کی منظوری مل چکی ہے۔