|
پاناما نے جمعے کو 130 بھارتی تارکین وطن کو بھارت واپس بھیج دیا ہے جو ڈارین کے خطرناک جنگل کے راستے غیر قانونی طورپر ملک میں داخل ہوئے تھے۔ پاناما نے یہ اقدام جولائی میں امریکہ کے ساتھ کئے جانے والے جلا وطنی کے ایک معاہدے کے تحت انجام دیا۔
یہ بر اعظم امریکہ سے باہر کسی معاہدے کے تحت ایسی پہلی اور مجموعی طور پر چوتھی ملک بدری ہے۔
پاناما وسطی اور جنوبی امریکہ کو ملانے والے خشکی کے ایک خطےپر واقع ملک ہے جو اپنی پاناما کینال کی وجہ سے مشہور ہے۔
SEE ALSO: تارکین وطن کا قافلہ پیدل ہی امریکی سرحدکی جانب کیوں آرہا ہے؟کولمبیا اور پاناما کے درمیان واقع ڈارین گیپ نامی دشوار گزار جنگلاتی علاقہ تارکین وطن کے لیے جنوبی امریکہ سے وسطی امریکہ اور میکسیکو کے راستے سفر کر کے امریکہ داخل ہونے کی ایک اہم راہداری بن گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ واشنگٹن نے وسطی امریکہ کے اس ملک کے ساتھ ساٹھ لاکھ ڈالر کا ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت وہ اپنے ملک میں داخل ہونےوالے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرے گا تاکہ امریکہ کی جنوبی سرحد پر غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی لائی جاسکے ۔
SEE ALSO: امریکہ کی میکسیکو سے ملحق سرحد سے داعش کی دراندازی کے خدشاتڈارین گیپ اپنے پر خطر راستوں اور جرائم پیشہ گینگز کے حملوں کی وجہ سے ایک انتہائی خطرناک علاقہ ہے لیکن اس کے باوجود گزشتہ سال پانچ لاکھ سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن نے اسے عبور کیا، جن میں سے بیشتر وینزویلا کے شہری تھے۔
پاناما کے ڈائریکٹر آف امیگریشن، راجرموجیکا نے ایک نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ بھارتی شہریوں کو غیر قانونی طریقے سے ملک میں داخل ہونے کی وجہ سے ایک چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے نئی دہلی واپس بھیج دیا گیا ہے۔
اسی نیوز کانفرنس میں سنٹرل امریکہ کے لیے امریکہ کی سیکیورٹی امور سے متعلق اتاشی مارلن پنیرو نے کہا کہ واشنگٹن اس تمام مدد پرپاناما کی حکومت کا بہت شکر گزار ہے اور یہ کہ غیر قانونی مائیگریشن جاری نہیں رہ سکتی۔
امریکہ کے انتخابی سال کے دوران واشنگٹن کی جانب سے پاناما اور میکسیکو جیسے ٹرانزٹ ملکوں پر مائیگریشن کے ایک انتہائی اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے ۔
امیگریشن طویل عرصے سے صدارتی امیدوار سابق صدر ٹرمپ کے نمایاں موضوعات میں سے ایک موضوع رہا ہے۔
وہ میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد کے ذریعے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی غیر معمولی تعداد پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ امیگریشن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، جو نومبر کے صدارتی انتخابات سے قبل بہت سے امریکیوں کے لیے ایک بہت بڑا متنازعہ مسئلہ ہے۔
صدر بائیڈن کی جانب سے سرحد پر پناہ کی درخواستوں سے متعلق ایک ضابطے کو معطل کرنے کے بعد غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کے واقعات کی تعداد یک دم کم ہو گئی ہے۔
SEE ALSO: امریکہ: تارکینِ وطن نئے ووٹرز انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہو سکتے ہیںجولائی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے تارکین وطن کی ملک بدری کی شق موجود ہے لیکن وہ خطرناک اور دشوار گزار ڈارین گیپ کے علاقے سے پاناما داخل ہونےوالے کسی بھی شخص کی ڈیپورٹیشن کا جائزہ لے سکتا ہے۔
اس معاہدے پر اسی دن دستخط ہوئے تھے جب پاناما کے صدر ہوزے راؤل مولینو نے اپنا منصب سنبھالا تھا جنہوں نے اپنی صدارتی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ڈارین گیپ کی گزر گاہوں پر پکڑ دھکڑ کریں گے ۔
جمعے کی ملک بدری کے ساتھ ،پاناما دوہفتوں میں 219 تارکین وطن کو ملکسے نکال چکا ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔