امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ اُنھیں اِس بارے میں شدید تشویش ہے کہ ممکن ہے کوئی ایسا بڑا سائبر حملہ ہو جو امریکی حکومت اور مالیاتی نظام کو مفلوج کردے۔
پینٹاگان میں وائس آف امریکہ کے نامہ نگار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ انتباہ ایسے وقت آیا ہے جب امریکی وزیر دفاع نے امریکی قانون سازوں سے کہا ہے کہ وہ دفاعی بجٹ میں بڑی کٹوتیوں میں احتیاط کریں۔
پنیٹا پہلے ہی 10سال کے عرصے میں دفاعی بجٹ میں 1450ارب ڈالر کی کٹوتی پر اتفاق کرچکے ہیں اور اگر کانگریس کے ارکان قومی خسارے میں کمی کے کسی معاہدے پر متفق نہ ہوئے تو ایک خودکار نظام کے تحت جسے کٹوتیوں کا نظام کہا جا رہا ہے، دفاعی بجٹ میں 500ارب ڈالر کی اضافی کمی ہوجائے گی۔
وزیر دفاع پنیٹا اور امریکہ کے اعلیٰ فوجی افسر جنرل ڈیمپسی نے سینیٹ میں ان کٹوتیوں کے بارے میں اپنا مؤقف واضح کرنے کی کوشش کی، جو اُن کے کہنے کے مطابق، ملازمتوں میں کمی اور افغانستان سمیت مختلف آپریشنز کے لیے رقوم میں کمی کا باعث ہوں گی۔ مسٹر پنیٹا نے خبردار کیا کہ کٹوتیاں امریکی دفاع میں تباہی لاسکتی ہیں۔ اُن کے الفاظ میں یہ (کٹوتیاں) اس بات کی ضامن ہوں گی کہ ہم اپنی فوجوں کو کھوکھلا کردیں اور اپنے قومی دفاع کو سنگین نقصان پہنچائیں۔’میرا خیال ہے کہ آپ سب جانتے ہیں کہ خودکار نظام کے تحت کٹوتیاں مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہوں گی اور میں واقعتاً دونوں فریقوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ مل کر کام کریں اور کوئی ایسا جامع حل ڈھونڈیں جو ہمیں خود کار کٹوتیوں سے بچالے اور کوشش کریں کہ ایسا اس ممکنہ تباہی سے پہلے ہوجائے جس کا ہمیں سامنا ہے‘۔
امریکی وزیر دفاع نے ایک اور تباہی سے بھی خبردار کیا اور وہ ہے ملک کے انتہائی اہم اطلاعاتی نظام پر کوئی سائبر حملہ، جس کا حجم اتنا ہی بڑا ہو گا جیسا کہ 1941ء میں پرل ہاربر پر جاپان کا حملہ تھا جس نے امریکہ کو دوسری عالمی جنگ میں دھکیل دیا تھا۔
پنیٹا نے کہا کہ امریکہ کے دشمن سائبر صلاحیت حاصل کر رہے ہیں اور ہر روز ملک کے کلیدی نظاموں پر سینکٹروں حملوں کی کوشش کر رہے ہیں۔ اُنھوں نےکہا کہ امریکی فوج ہر وقت چوکس اور تیار ہے۔
اُن کے بقول، ’مجھے اِس بات پر بے حد تشویش ہے کہ سائبر کی یہ ممکنہ صلاحیت کہ وہ ہمارے بجلی کے نظام کو مفلوج کرسکے یا ہمارے حکومتی نظاموں کو مفلوج کرسکے، ہمارے مالیاتی نظام کو مفلوج کرسکے، ہمارے پورے ملک کو مفلوج کر سکتی ہے اور جہاں تک میرا خیال ہے اس میں پرل ہاربر جیسے ایک اور حملے کی صلاحیت موجود ہے جس کا ہم ہدف بن سکتے ہیں‘۔
دفاعی عہدے داروں نے بجٹ سے باہر اخراجات کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا جن میں پاکستان کی جانب سے افغانستان میں نیٹو سپلائی کے راستے بند کرنے کے بعد نئے راستوں سے انخلا پر آنے والے اخراجات بھی شامل ہیں۔ پنیٹا نے کہا کہ ان متبادل راستوں پر ہر ماہ 10کروڑ ڈالر لاگت آرہی ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: