پاکستان کی پارلیمان میں امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کے لیے پیش کی گئی سفارشات پر حزب اختلاف کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس آئندہ جمعرات تک ملتوی کر دیا گیا ہے جب کہ مجوزہ مسودے کو نظر ثانی کے لیے کمیٹی برائے قومی سلامتی کو بھیج دیا ہے۔
قومی سلامتی کی کمیٹی میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے اور طویل مشاورت کے بعد اس کمیٹی نے اپنی سفارشات کو منظوری کے لیے پیش کیا تھا لیکن ان پر بحث کے لیے بلائے گئے مشترکہ اجلاس میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے بعض شقوں پر تحفظات کے باعث یہ معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔
وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے جمعہ کو پارلیمان کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کی مخلوط حکومت تمام فریقین کی رضا مندی سے ایک متفقہ دستاویز کی پارلیمان سے منظوری چاہتی ہے تاکہ امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مستقبل کے رابطوں میں پاکستان اپنے موقف کا مضبوطی سے دفاع کر سکے۔
’’آمریتوں کے ادوار میں جلد فیصلے کرنا آسان ہوتا ہے لیکن وہ دیرپا اور مقبول نہیں ہوتے۔ جمہوری دور اقتدار میں ایسے فیصلے میں تکلیف دہ تاخیر غیر معمولی بات نہیں مگر یہ نا صرف پائیدار بلکہ عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہوتے ہیں‘‘۔
حکمران پیپلزپارٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انھیں قوی امید ہے کہ امریکہ سے مستقبل کے تعلقات کے بارے میں پارلیمان ماضی کی طرح متفقہ طور پر فیصلہ کرے گا۔
وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں سے اس بارے میں مفاہمتی مشاورت جاری ہے جس میں ان کے بقول مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔
’’ہم مذاکرات کر رہے ہیں کہ مجوزہ سفارشات پر عمل درآمد کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ یہ مشاورت کا عمل ہے اور جمہوریت میں اسے بنیادی حیثیت حاصل ہے‘‘۔
پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے سربراہ سینیٹر رضا ربانی نے جمعہ کو اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حزب اختلاف کے تحفظات کو ترمیم شدہ مسودے میں سمونے کی کوشش کی جائے اور اس کام کو جلد از جلد پایا تکیمل تک پہنچانے کے لیے کام کیا جائے گا۔