حکومت اور اپوزیشن چیف الیکشن کمشنر کے نام پر متفق

پارلیمانی کمیٹی نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے سکندر سلطان راجہ کے نام کی منظوری دی ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کی حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کے ناموں پر اتفاق ہو گیا ہے۔

حکومت اور اپوزیشن کے اراکین پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے سکندر سلطان راجہ کے نام کی منظوری دی ہے۔ الیکشن کمیشن ممبران کے لیے سندھ سے نثار درانی اور بلوچستان سے شاہ محمد جتوئی کے ناموں پر اتفاق کیا گیا ہے۔

منگل کو الیکشن کمیشن کے چیف اور ممبران کے ناموں کا فیصلہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی زیرِ صدارت پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ہوا۔ کمیٹی چیئر پرسن نے اتفاق رائے کے بعد ناموں کا اعلان کیا۔

شیریں مزاری نے کہا کہ تینوں عہدوں پر اتفاق رائے سے نام طے کیے گئے ہیں۔ اب یہ فیصلہ وزیرِ اعظم کو بھجوا دیا جائے گا۔

پارلیمانی کمیٹی کے ارکان نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے کو جمہوریت اور پارلیمان کی فتح قرار دیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کے 13 اجلاسوں کے بعد حکومت اور اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس کامیاب ہوا ہے۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان یہ ایک اور معاملے پر اتفاق ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

حکومت اور اپوزیشن چیف الیکشن کمشنر کے نام پر متفق

شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ یہ بہت اہم موقع ہے کہ ہم نے کسی اور ادارے سے فیصلہ نہیں کرایا۔ بلکہ پارلیمان نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمان کے فیصلے پارلیمان میں ہی ہونے چاہئیں۔ پارلیمان کے فیصلے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ضروری ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناءاللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتفاق رائے سے جو فیصلہ ہو جائے، وہی بہتر ہوتا ہے۔ الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری پر دونوں جانب سے لچک کا مظاہرہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے اپنے نام تبدیل نہ کرنے پر بضد تھی۔ جب حکومت نے ناموں میں تبدیلی کی تو چیزیں آسان ہو گئیں۔

رانا ثناءاللہ نے نامزد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے بارے میں کہا کہ انہوں نے طویل عرصے تک پنجاب میں ہمارے ساتھ کام کیا۔ راجہ صاحب ایماندار، محنتی اور شائشہ شخصیت کے مالک ہیں۔ امید ہے نئے چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران آئندہ انتخابات کو شفاف بنائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا "امید ہے کہ تینوں نئے عہدے دار اپنی ذمہ داریوں سے انصاف کریں گے۔ الیکشن کمیشن کے ممبران کے فیصلے بولنے چاہئیں۔"

سینیٹر مشاہداللہ خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ججز اس عہدے پر کام کرتے رہے ہیں۔ اب کی بار ریٹائرڈ بیورو کریٹس کو یہ موقع دیا گیا ہے۔ ان کے بقول تجربات ہوتے رہے ہیں۔ ججز کے حوالے سے تجربات ہوئے، اب بیورو کریٹس کو بھی دیکھنا چاہیے۔

(فائل فوٹو)

سکندر سلطان راجہ کون ہیں؟

سکندر سلطان راجہ سابق بیورو کریٹ ہیں اور مختلف ادوار اور حکومتوں میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

اپنے دورِ ملازمت میں وہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان، پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے چیف سیکریٹری، سیکریٹری پیٹرولیم اور ریلویز کے اہم ترین عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

سکندر راجہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔ ان کے ایک بھائی وصال فخر سلطان پولیس میں ڈی آئی جی کے عہدے پر تعینات ہیں۔

پارلیمانی کمیٹی نے رکن الیکشن کمشنر سندھ کے لیے نثار احمد درانی کے نام پر اتفاق ہوا ہے، وہ سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر اور پاکستان بار کونسل کے ممبر ہیں۔ وہ سابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ بھی رہ چکے ہیں۔

اسی طرح بلوچستان سے الیکشن کمشنر کے لیے شاہ محمد جتوئی کا نام سامنے آیا ہے، وہ بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر رہ چکے ہیں اور بلوچستان بار کونسل کے ممبر بھی ہیں۔

(فائل فوٹو)

الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کا تنازع

الیکشن کمیشن میں ارکان کی تقرری کا تنازع تقریباً ایک سال تک چلتا رہا ہے۔ دونوں صوبوں کے الیکشن کمیشن ارکان 26 جنوری 2019 کو ریٹائر ہوئے تھے۔

آئین کے مطابق 45 روز کے اندر ارکان کی تقرری ضروری ہے لیکن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلافات کی وجہ سے ایک سال بعد ناموں پر اتفاق سامنے آیا ہے۔

اس سے قبل حکومت نے جن ارکان کے نام دیے تھے، ان پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا جب کہ حزب اختلاف کی پیش کردہ ناموں پر حکومت متفق نہیں تھی۔

آئین کے مطابق وزیرِ اعظم اور اپوزیشن لیڈر مل کر ارکان الیکشن کمیشن کا تقرر کرتے ہیں، لیکن ماضی میں وزیرِ اعظم عمران خان اور قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کے درمیان کوئی رابطہ نہ ہونے کے باعث یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا تھا۔

وزیرِ اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مسئلہ حل نہ ہونے پر پارلیمانی کمیٹی کا فورم موجود ہے۔ لیکن یہاں بھی مسئلہ حل نہ ہو سکا تو صدر عارف علوی نے دو ارکان کا تقرر از خود کر دیا تھا۔ لیکن اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان نے ان ارکان سے حلف لینے سے انکار کر دیا تھا جس کے باعث معاملہ لٹکا رہا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی پارلیمان کو اتفاق رائے سے یہ مسئلہ حل کرنے پر زور دیا تھا۔

سابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان (فائل فوٹو)

سابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان کی پانچ دسمبر 2019 کو مدتِ ملازمت مکمل ہونے کے بعد ممبر پنجاب ریٹائرڈ جسٹس الطاف ابراہیم قریشی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہونے والی 13 ملاقاتوں اور بیک ڈور رابطوں کے دوران مختلف نام سامنے آئے، جن میں عرفان قادر، ناصر کھوسہ، سابق سفیر جلیل عباس جیلانی اور ریٹائرڈ بیورو کریٹ اخلاق احمد تارڑ سمیت کئی نام شامل تھے۔ تاہم حکومت کی طرف سے دیے گئے نام سکندر سلطان راجہ پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ اب وزیرِ اعظم و صدر کی باضابطہ منظوری کے بعد سکندر راجہ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔