ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ سے فضاء میں پھیلنے والا دھواں مضر ِ صحت ہے۔ یہ تحقیق ایسے افراد پر کی گئی جو خود تو سگریٹ نوشی نہیں کرتے لیکن ایسی فضاء میں سانس لیتے ہیں جہاں سگریٹ کا دھواں موجود ہو ۔۔۔
واشنگٹن —
چین میں کی گئی ایک نئی تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ ایسے افراد جو خود تو سگریٹ نوشی نہیں کرتے لیکن ایسی فضاء میں سانس لیتے ہیں جہاں سگریٹ کا دھواں پایا جاتا ہو، ان میں یادداشت کی خرابی سے متعلق ایک مرض ’ڈیمنشیاء‘ میں مبتلا ہونے کے امکانات دیگر لوگوں کی نسبت زیادہ ہو جاتے ہیں۔
انگریزی میں ایسی فضاء جہاں سگریٹ کا دھواں موجود ہو Passive Smoking کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ سگریٹ کے دھوئیں سے دل اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہونے کے سائنسی شواہد پہلے سے موجود ہیں۔
چین کا شمار دنیا کے ان ممالک میں سر ِ فہرست کیا جاتا ہے جہاں تمباکو کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ چین میں تقریبا پینتیس کروڑ افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔ جبکہ چین میں بڑی عمر کے افراد میں ڈیمنشیاء کا مرض لاحق ہونے کی شرح بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ ’ڈیمنشیاء‘ یادداشت کی خرابی سے متعلق ایک ایسا مرض ہے جس میں انسان کی یادداشت آہستہ آہستہ ختم ہوتی چلی جاتی ہے۔ یہ مرض عموما ساٹھ برس یا اس سے زائد عمر کے بزرگوں میں پایا جاتا ہے۔
لندن کے ’کنگز کالج‘ اور ’اَن ہوئی میڈیکل یونیورسٹی‘ نے مختلف چینی صوبوں میں ساٹھ سال سے زائد عمر کے تقریبا چھ ہزار افراد پر سگریٹ نوشی یا سگریٹ نوشی کی وجہ سے بننے والے دھوئیں اور ’ڈیمنشیاء‘ کے مرض کے درمیان کسی ممکنہ ربط یا تعلق پر تحقیق کی۔ نتائج کے مطابق ان میں سے دس فیصد افراد ’ڈیمنشیاء‘ کی بیماری میں مبتلا تھے۔
ڈاکٹر رولنگ چین اس تحقیق کی سربراہی کر رہے تھے۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس اہمیت پر زور دیتے ہیں کہ کھلی فضاء کو سگریٹ کے دھوئیں سے پاک کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ ِ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا کی محض گیارہ فیصد آبادی ایسے ملکوں میں رہتی ہے جہاں پر فضاء کو سگریٹ کے دھوئیں سے پاک رکھنے کے لیے باقاعدہ طور پر قوانین موجود ہیں۔ چینی حکومت کی جانب سے چین میں فضاء سے سگریٹ کے دھوئیں کے خاتمے کے لیے کی گئی کوششیں اب تک بے سود ثابت ہوئی ہیں۔
انگریزی میں ایسی فضاء جہاں سگریٹ کا دھواں موجود ہو Passive Smoking کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ سگریٹ کے دھوئیں سے دل اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہونے کے سائنسی شواہد پہلے سے موجود ہیں۔
چین کا شمار دنیا کے ان ممالک میں سر ِ فہرست کیا جاتا ہے جہاں تمباکو کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ چین میں تقریبا پینتیس کروڑ افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔ جبکہ چین میں بڑی عمر کے افراد میں ڈیمنشیاء کا مرض لاحق ہونے کی شرح بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ ’ڈیمنشیاء‘ یادداشت کی خرابی سے متعلق ایک ایسا مرض ہے جس میں انسان کی یادداشت آہستہ آہستہ ختم ہوتی چلی جاتی ہے۔ یہ مرض عموما ساٹھ برس یا اس سے زائد عمر کے بزرگوں میں پایا جاتا ہے۔
لندن کے ’کنگز کالج‘ اور ’اَن ہوئی میڈیکل یونیورسٹی‘ نے مختلف چینی صوبوں میں ساٹھ سال سے زائد عمر کے تقریبا چھ ہزار افراد پر سگریٹ نوشی یا سگریٹ نوشی کی وجہ سے بننے والے دھوئیں اور ’ڈیمنشیاء‘ کے مرض کے درمیان کسی ممکنہ ربط یا تعلق پر تحقیق کی۔ نتائج کے مطابق ان میں سے دس فیصد افراد ’ڈیمنشیاء‘ کی بیماری میں مبتلا تھے۔
ڈاکٹر رولنگ چین اس تحقیق کی سربراہی کر رہے تھے۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس اہمیت پر زور دیتے ہیں کہ کھلی فضاء کو سگریٹ کے دھوئیں سے پاک کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ ِ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا کی محض گیارہ فیصد آبادی ایسے ملکوں میں رہتی ہے جہاں پر فضاء کو سگریٹ کے دھوئیں سے پاک رکھنے کے لیے باقاعدہ طور پر قوانین موجود ہیں۔ چینی حکومت کی جانب سے چین میں فضاء سے سگریٹ کے دھوئیں کے خاتمے کے لیے کی گئی کوششیں اب تک بے سود ثابت ہوئی ہیں۔