ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد چین میں رہتی ہے۔
یہ تحقیق برطانوی طبی جریدے 'لانسیٹ' کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے جس میں دنیا میں سگریٹ نوشی کی موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین کی 28 فی صد آبادی – یعنی لگ بھگ 30 کروڑ افراد- تمباکو نوشی میں مبتلا ہیں۔ رپورٹ کے محققین کے مطابق چین میں عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر عائد کردہ نئی پابندیوں کے باوجود چینی شہریوں کی ایک بڑی تعداد تمباکو کا زہر نگل رہی ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں تمباکو نوشی کی روک تھام کی کوششوں کی راہ میں روڑے اٹکانے میں خود حکومت کی اپنی 'ٹوبیکو' کمپنیوں کا بڑا ہاتھ ہے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر گیو وینو کے مطابق کئی سگریٹ ساز کمپنیاں چینی حکومت کی ملکیت ہیں جن سے حکومت بھاری منافع کماتی ہے۔ ڈاکٹر گیو وینو کے بقول یہ سرکاری کمپنیاں اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ابتدائی اسکولوں تک میں سگریٹ نوشی کے حق میں تشہیری مہمات چلا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ چینی حکومت نے حال ہی میں تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے استعمال پر قابو پانے کے لیے ریستورانوں، قہوہ خانوں، اور دیگر عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کی ہے۔
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے اس وقت تک کوئی فیصلہ کن پیش رفت نہیں ہوسکتی جب تک چینی حکومت خود اپنی سرپرستی میں جاری سگریٹوں کی پیداوار نہیں روکتی۔
'لانسیٹ' میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں تمباکو نوشی کی بڑھتی ہوئی وبا کا ایک بڑا سبب سگریٹ ساز کمپنیوں کی اشتہاری مہمات ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں کے نتیجے میں 60 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں جن میں سے 10 لاکھ اموات صرف چین میں ہوتی ہیں۔
یہ تحقیق برطانوی طبی جریدے 'لانسیٹ' کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے جس میں دنیا میں سگریٹ نوشی کی موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین کی 28 فی صد آبادی – یعنی لگ بھگ 30 کروڑ افراد- تمباکو نوشی میں مبتلا ہیں۔ رپورٹ کے محققین کے مطابق چین میں عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر عائد کردہ نئی پابندیوں کے باوجود چینی شہریوں کی ایک بڑی تعداد تمباکو کا زہر نگل رہی ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں تمباکو نوشی کی روک تھام کی کوششوں کی راہ میں روڑے اٹکانے میں خود حکومت کی اپنی 'ٹوبیکو' کمپنیوں کا بڑا ہاتھ ہے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر گیو وینو کے مطابق کئی سگریٹ ساز کمپنیاں چینی حکومت کی ملکیت ہیں جن سے حکومت بھاری منافع کماتی ہے۔ ڈاکٹر گیو وینو کے بقول یہ سرکاری کمپنیاں اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ابتدائی اسکولوں تک میں سگریٹ نوشی کے حق میں تشہیری مہمات چلا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ چینی حکومت نے حال ہی میں تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے استعمال پر قابو پانے کے لیے ریستورانوں، قہوہ خانوں، اور دیگر عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کی ہے۔
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے اس وقت تک کوئی فیصلہ کن پیش رفت نہیں ہوسکتی جب تک چینی حکومت خود اپنی سرپرستی میں جاری سگریٹوں کی پیداوار نہیں روکتی۔
'لانسیٹ' میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں تمباکو نوشی کی بڑھتی ہوئی وبا کا ایک بڑا سبب سگریٹ ساز کمپنیوں کی اشتہاری مہمات ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں کے نتیجے میں 60 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں جن میں سے 10 لاکھ اموات صرف چین میں ہوتی ہیں۔