خیبرپختونخوا کے صوبائی دارلحکومت پشاور میں اتوار کو نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک پادری ہلاک جب کہ دوسرے زخمی ہو گئے ہیں۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمی پادری کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن اور ڈپٹی کمشنر کی کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے ممبر اگسٹن جیکب نے وائس آف امریکہ کو کو بتایا کہ پشاور رنگ روڈ پر واقع چرچ میں اتوار کی صبح مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد ہیڈ پادری پیٹرک اور اسسٹنٹ پادری ولیم سراج اپنی گاڑی میں جا رہے تھے کہ انہیں نامعلوم افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ولیم سراج موقع پر ہلاک ہو گئے۔
پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق ولیم سراج کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جب کہ پیٹرک گولی لگنے سے معمولی زخمی ہوئے تھے جنہیں اب گھر بھیج دیا گیا ہے۔
کیپیٹل سٹی پولیس کے مطابق یہ واقع تھانہ گلبہار کی حدود رنگ روڈ نزد مدینہ مارکیٹ میں پیش آیا جب کہ پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
SEE ALSO: خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟پولیس کے مطابق علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر مشکوک افراد کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے اور تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔ اس کے علاوہ نزدیکی مارکیٹ میں سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی چیک کیا جا رہا ہے۔
پولیس نے پادری کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا ہے جب کہ واقعہ کے تمام پہلوؤں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تفتیش کی جا رہی ہے۔
اگسٹن جیکب کہتے ہیں کہ واقع کی تفتیش کو ہر پہلو سے چانچا جانا چاہیے کیوں کہ یہ ذاتی نوعیت کا حملہ معلوم نہیں ہوتا۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی نے پادری کے قتل کی مذمّت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے پولیس کو ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے ہدایت کر دی ہے جب کہ ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں حالیہ عرصے میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسلام آباد میں پولیس اہل کاروں پر فائرنگ اور لاہور میں بم دھماکے کے علاوہ خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں بھی دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔