خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں سیکیورٹی فورسز کے ایک کیمپ میں مشکوک فائرنگ کے واقعے میں چار اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
فائرنگ کا واقعہ سیکیورٹی فورسز کے شاہ کس کیمپ میں اتوار کو پیش آیا۔ فرنٹیئر کور (ایف سی) کی نگرانی میں چلنے والے اس کیمپ میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی میں ملوث افراد کی بحالی، تربیت اور اصلاح کے پروگرام منعقد ہوتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ نائب صوبیدار نے پہلے تین اہلکاروں پر فائرنگ کی جس کے بعد اس نے خود کو بھی گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
تحصیل جمردو کی سول انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سیکیورٹی کیمپ میں پیش آنے والے واقعے میں دو اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوئے جب کہ دیگر دو زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لا کر راستے میں ہی دم توڑ گئے۔
اس واقعے کے بارے میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ایک افسر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ شاہ کس کیمپ میں کوئی واقعہ ہوا ہے تاہم اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
ایف سی کے زیرِ انتظام چلنے والے مذکورہ کیمپ میں ضلع سوات اور وزیرستان سمیت دیگر قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے درجنوں دہشت گردوں کو تربیت اور بحالی کا کام جاری ہے۔
سیکیورٹی اداروں کی نگرانی میں چلنے والے اس کیمپ میں موجود افراد کی تعداد کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
ماضی میں خیبر پختونخوا بالخصوص مختلف قبائلی علاقوں میں تعینات سیکیورٹی فورسز کے کیمپوں اور چوکیوں میں اس قسم کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ مگر حکام ایسے واقعات پر کم ہی بات کرتے ہیں۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں لگ بھگ پندرہ برس قبل ایک سیکیورٹی اہلکار پر اسرار فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہوا تھا اور بعد میں اسے خودکشی کا واقعہ قرار دیا گیا تھا۔