پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر رواں سال کے آخر میں ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کرونا وائرس کے سبب متاثر ہوا تو عالمی کرکٹ کو بھاری مالی نقصان ہو گا۔
یہ ٹورنامنٹ آسٹریلیا میں رواں برس اکتوبر، نومبر میں ہونا ہے لیکن دنیا میں لاک ڈاؤن کے سبب یقینی طور پر یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ٹورنامنٹ طے شدہ شیڈول کے مطابق ہو سکے گا یا نہیں۔
احسان مانی نے پی سی بی 'پوڈ کاسٹ' پر کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کسی بھی سبب خلل پڑتا ہے تو اس سے ہونے والا مالی نقصان بہت بڑا ہو گا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو پی سی بی سمیت دیگر تمام ممبروں سے متعلق سوچنا ہو گا۔
احسان مانی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی فنانس اینڈ کمرشل امور کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں اور وہ آئی سی سی کے سابق صدر بھی رہ چکے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ آئی سی سی اپنے ممبروں کو سالانہ دو بار جنوری اور جولائی میں ادائیگی کرتا ہے۔ یہ ادائیگی اس سے قطع نظر کی جاتی ہے کہ آیا کیلنڈر سال میں کوئی آئی سی سی ٹورنامنٹ ہے یا نہیں۔
SEE ALSO: کرونا وائرس: پاکستان سپر لیگ کے سیمی فائنلز اور فائنل ملتویپی سی بی اور دیگر چھ فل ممبروں کو آئی سی سی کی جانب سے 2015 اور 2023 کے درمیان آٹھ سالہ مدت کے لیے 128 ملین امریکی ڈالر ملیں گے۔ اس رقم کی ادائیگی دو قسطوں کی شکل میں کی جاتی ہے۔
رواں برس اس لیے مالی اعتبار سے رواں سال اہمیت کا حامل ہے۔
احسان مانی کے مطابق اگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اگلے سال تک ملتوی ہو جاتا ہے اور اس دوران آئی سی سی کی طرف سے امداد نہیں آتی تو صورتِ حال سے بچنے کے لیے منصوبہ بنانا ہو گا۔
ان کے بقول، پی سی بی کو رواں برس جولائی میں آئی سی سی سے سات سے آٹھ ملین ڈالر کی توقع ہے۔
احسان مانی کا مزید کہنا تھا کہ اگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 میں شیڈول ہو جاتا ہے تو جنوری میں ملنے والی ادائیگی پر بھی اس کا اثر پڑ سکتا ہے۔