پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 'پی ایس ایل' اسپاٹ فکسنگ کیس میں کرکٹر خالد لطیف پر پانچ سال کی پابندی اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا ہے۔
پی سی بی کے تین رکنی اینٹی کرپشن ٹریبونل نے بدھ کو اپنا مختصر فیصلہ سنایا جس کے مطابق خالد لطیف پر عائد الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔
سزا کی اطلاق 10 فروری 2017ء سے ہوگا جب کہ ٹربیونل کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
پی سی بی کے مطابق خالد لطیف نے نہ صرف خود میچ فکس کیا بلکہ ساتھی کھلاڑیوں کو بھی اکسایا تھا۔ وہ پی ایس ایل ٹو میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کر رہے تھے۔
خالد لطیف پر رواں سال فروری میں ہونے والے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے سیزن میں اسپاٹ فکسنگ کا الزام تھا۔
پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے فیصلے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ خالد لطیف نے کرکٹ کو بدنام کیا، انہیں اپنی سزا پوری کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو اس فیصلے پر افسوس ہے کہ ایک کرکٹر نے اپنی ایک حرکت کی وجہ سے اپنے کیریئر کو داغ دار کرلیا ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تفصل رضوی نے بتایا کہ اس کیس میں پی سی بی کھلاڑیوں کو اسپات فکسنگ پر اکسانے والے مبینہ 'بکی' کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا۔
خالد لطیف اور ان کے وکیل نے ٹربیونل کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا اور وہ بدھ کو فیصلہ سنائے جانے کے وقت بھی پیش نہیں ہوئے۔
خالد لطیف کا موقف ہے کہ پی سی بی ٹربیونل کو کارروائی کا اختیار نہیں اور اس کے خلاف سپریم کورٹ میں ان کی اپیل زیرِ سماعت ہے۔
خالد لطیف اپنے طاقتور اسٹروکس سے پہچانے جاتے تھے اور پاکستان نے 2004ء ميں پہلي بار انڈر 19 ورلڈ کپ خالد لطیف کی کپتانی میں جيتا تھا۔
اکتيس سالہ اوپنر ٹيم ميں مستقل جگہ بنانے ميں تو ناکام رہے تھے لیکن پي ايس ايل کے دوسرے ايڈيشن ميں اسپاٹ فکسنگ اسکينڈل سامنے آيا تو ان کے کیریئر پر مکمل فل اسٹاپ لگ گيا۔
خالد لطيف نے اپنے مختصر انٹرنیشنل کیریئر ميں پانچ ون ڈے اور 13 ٹي ٹوئنٹي میچوں ميں پاکستان کي نمائندگي کی۔
خالد لطیف پر پابندی کے بعد اب سپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں مبینہ طور ملوث کرکٹرز شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کا معاملہ ٹربیونل میں زیرِ سماعت ہے۔
ٹربیونل اس سے قبل اسپاٹ فکسنگ کے اسی کیس میں شرجیل خان پر پانچ سال کی پابندی عائد کرچکا ہے۔
ٹربیونل کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ اصغر حیدر ہیں جب کہ اس کے ارکان میں سابق چیئرمین پی سی بی توقیر ضیا اور سابق ٹیسٹ کرکٹر وسیم باری شامل ہیں۔