پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار کرکٹرز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیئے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں شرجیل خان، خالد لطیف، شاہ زیب حسن، ناصر جمشید اور محمد عرفان کے نام ’ای سی ایل‘ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، ایڈوکیٹ جنرل، نادرا، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور وزارتِ داخلہ کے سینئر افسران شریک تھے۔
وزارت داخلہ میں ہونے والے اجلاس میں چوہدری نثار نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کے حکام کو ہدایت کی کہ کرکٹ میں جوا لگانے اور اس کو فروغ دینے والی تمام ویب سائٹس کو بند کرنے کے لئے اقدامات کیے جائیں تاکہ اس گھناؤنے کاروبار کا سدباب کیا جا سکے۔
انہوں نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ’بکیز‘ کے خلاف بھی کارروائی کی ہدایت کی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ معاملے کی ہر پہلو سے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں، ملک کا نام بدنام کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور اس معاملے میں کوئی نرمی و رعایت نہ برتی جائے۔
اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے بھی ان کھلاڑیوں کو طلب کر رکھا ہے۔ خالد لطیف اور محمد عرفان نے ایف آئی اے کو اپنے بیانات ریکارڈ کرا دیئے ہیں۔ شاہ زیب حسن اور شرجیل خان کل بیانات دیں گے جبکہ اس معاملے کے ہم کردار ناصر جمشید اس وقت ملک میں نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ سیزن ٹو کے آغاز سے چند روز قبل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سامنے آیا تھا جس کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کرکے متحدہ عرب امارات سے پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔ بعد میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے محمد عرفان اور شاہ زیب حسن سے بھی پوچھ گچھ کی اور چارج شیٹ حوالے کرکے انہیں بھی معطل کردیا گیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے اس معاملے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کا کیریئر ختم ہوجائے گا۔
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق بھی چیئرمین پی سی بی کے حامی نظر آتے ہیں اور انہوں نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پلیئرز پر تاحیات پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔