پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج جاری ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ وہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے پوچھتی ہیں کہ عوام کا سمندر دیکھ کر آپ کو خوشی ہوئی یا نہیں۔
ان کے بقول پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے اور آپ اس سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے ہیں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا کام آئین و قانون کی تشریح کرنا ہے۔ اس پر عمل درآمد کرنا ہے اس کو روکنا نہیں ہے۔
مریم نواز نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی عمارت کو عمران داری سے داغ دار کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کے بقول ہم اس عمارت اور آئین کا احترام کرتے ہیں۔ ہم آئین بنانے والے لوگ ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے مگر پاکستان کی بہتری اور تباہی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے ہی پھوٹتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ججز، عدلیہ اور قانون کا احترام کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی ذمہ داری تھی کہ وہ منتخب وزیرِاعظم کے تقدس کو برقرار رکھے، جمہوریت کو مضبوط کرے اور دہشت گردوں کو کٹہرے میں لائے۔
مریم نواز نے چیف جسٹس پاکستان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عمر عطا بندیال کے ہوتے ہوئے پاکستان میں صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے۔ الیکشن اپنے وقت پر ہوگا اور آپ کے جانے پر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عمر عطا بندیال استعفیٰ دیں اور گھر جائیں ورنہ یہ قوم آپ کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والی ہے۔
پی ڈی ایم کے اس احتجاج کا اسٹیج شاہراہ دستور پر بنایا گیا ہے جہاں پی ڈی ایم اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ،مریم نواز ، پیپلزپارٹی، عوامی مسلم لیگ اور دیگر جماعتوں کے رہنما موجود ہیں۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے خاکی وردی میں ملبوس انصارالاسلام کے رضا کاروں نے سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے کے سامنے پوزیشن سنبھالی ہوئی ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے سامنے احتجاج کے لیے ملک بھر سے قافلے اسلام آباد پہنچے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 اور دفعہ 245 نافذ ہے۔ ریڈ زون میں پولیس، فرنٹیئر کور اور رینجرز کے اہلکار تعینات ہیں جب کہ دفعہ 245 کے تحت اہم عمارتوں کی سیکیورٹی پر فوج مامور ہے۔
اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
مختلف شہروں سے پیپلز پارٹی کے کارکن بھی اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق جمعیت علماء اسلام اور مسلم لیگ ن کے قافلے پشاور سے روانہ ہوئے۔
پی ڈی ایم جماعتوں کے سپریم کورٹ کے باہر احتجاجی دھرنے کے سلسلے میں راولپنڈی میں بھی سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔مری روڈ پر صدر سے فیض آباد تک پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے الزام عائد کیا تھا کہ جج عدالتی روایات کو پامال کر رہے ہیں۔بقول ان کےہمیں اپنے اداروں کا تحفظ کرنا ہے اور ججز کی جانب سے جو بگاڑ کیا گیا ہے اسے درست کرنا ہے۔
گزشتہ ہفتے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ضمانت پر رہائی کے بعد پی ڈی ایم نے ججز پر شدید تنقید کی تھی اور ان کے فیصلوں کے خلاف اعلیٰ عدالت کے سامنے احتجاج اور دھرنے کی کال دی تھی۔
پی ڈی ایم جماعتوں کا یہ احتجاج ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب سپریم کورٹ میں آج ایک انتہائی اہم مقدمے کی سماعت ہوئی۔